Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: Using Water Left Over From Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
137.
حضرت ابو جحیفہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو (مکہ کے مقام) بطحاء میں دیکھا۔ حضرت بلال ؓ آپ کے وضو سے بچا ہوا پانی لے کر (خیمے سے) نکلے۔ لوگ تیزی سے ان کی طرف بھاگے۔ مجھے بھی اس میں سے کچھ پانی مل گیا۔ پھر آپ ﷺ کے لیے ایک نیزہ گاڑ دیا گیا اور آپ نے (اسے سامنے رکھ کر) لوگوں کو نماز پڑھائی۔ گدھے، کتے اور عورتیں آپ کے (سترے کے) آگے سے گزرتی تھیں۔
تشریح:
(1) امام صاحب مذکورہ روایت اس باب کے تحت لا کر یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ ماء مستعمل پاک ہے اور اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ماء مستعمل کی بابت مزید تفصیل کے لیے کتاب المیاہ کا ابتدائیہ دیکھیے۔ (2) صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید محبت تھی جس کا اظہار اس حدیث سے بھی ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم آپ کے وضو سے بچے ہوئے پانی کو اپنے جسم وغیرہ پر بطور تبرک ملتے تھے۔ یہ صرف اور صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے کیونکہ آپ کے بعد قرون اولیٰ میں سے کسی سے بھی یہ نہیں ملتا کہ کسی نے کسی صحابی یا تابعی سے بطور تبرک یہ عمل کیا ہو۔ (3) سترے کے آگے سے کسی چیز کا گزرنا نماز کے لیے نقصان دہ نہیں، سترے کے بغیر مذکورہ چیزوں کا گزرنا نقصان دہ ہے، اس لیے سترے کا اہتمام کرنا نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور مذکورہ چیزوں سے بچاؤ کا ایک عمدہ تحفظ بھی۔
حضرت ابو جحیفہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو (مکہ کے مقام) بطحاء میں دیکھا۔ حضرت بلال ؓ آپ کے وضو سے بچا ہوا پانی لے کر (خیمے سے) نکلے۔ لوگ تیزی سے ان کی طرف بھاگے۔ مجھے بھی اس میں سے کچھ پانی مل گیا۔ پھر آپ ﷺ کے لیے ایک نیزہ گاڑ دیا گیا اور آپ نے (اسے سامنے رکھ کر) لوگوں کو نماز پڑھائی۔ گدھے، کتے اور عورتیں آپ کے (سترے کے) آگے سے گزرتی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام صاحب مذکورہ روایت اس باب کے تحت لا کر یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ ماء مستعمل پاک ہے اور اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ماء مستعمل کی بابت مزید تفصیل کے لیے کتاب المیاہ کا ابتدائیہ دیکھیے۔ (2) صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید محبت تھی جس کا اظہار اس حدیث سے بھی ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم آپ کے وضو سے بچے ہوئے پانی کو اپنے جسم وغیرہ پر بطور تبرک ملتے تھے۔ یہ صرف اور صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے کیونکہ آپ کے بعد قرون اولیٰ میں سے کسی سے بھی یہ نہیں ملتا کہ کسی نے کسی صحابی یا تابعی سے بطور تبرک یہ عمل کیا ہو۔ (3) سترے کے آگے سے کسی چیز کا گزرنا نماز کے لیے نقصان دہ نہیں، سترے کے بغیر مذکورہ چیزوں کا گزرنا نقصان دہ ہے، اس لیے سترے کا اہتمام کرنا نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور مذکورہ چیزوں سے بچاؤ کا ایک عمدہ تحفظ بھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوجحیفہ ؓ کہتے ہیں کہ میں بطحاء میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، بلال ؓ نے آپ کے وضو کا پانی (جو برتن میں بچا تھا) نکالا، تو لوگ اسے لینے کے لیے جھپٹے، میں نے بھی اس میں سے کچھ لیا، اور آپ ﷺ کے لیے لکڑی نصب کی، تو آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور آپ کے سامنے سے گدھے، کتے اور عورتیں گزر رہی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Awn bin Abi Juhaifah that his father said: “I saw the Prophet (ﷺ) in Al-Batha’. Bilal (RA) brought out the water left over from his Wudu’ and the people rushed toward it and I got some of it. Then a short spear was planted in the ground and he led the people in prayer, while donkeys, dogs and women were passing in front of him.” (Sahih)