موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21675) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51492) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْجُمْعَةِ (بَابُ الْهَيْئَةِ لِلْجُمْعَةِ)
حکم : صحیح
1382 . أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ ثُمَّ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُهَا فَأَعْطَى عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا بِمَكَّةَ
سنن نسائی:
کتاب: جمعۃ المبارک سے متعلق احکام و مسائل
باب: جمعے کےلیے اچھی حا لت اختیار کرنا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1382. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے ایک (ریشمی) جوڑا (فروخت ہوتے) دیکھا تو کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اگر آپ یہ جوڑا خرید لیں اور جمعے کے دن پہنا کریں اور جب وفد آئیں، تب بھی پہنیں (تو کیا ہی خوب ہو۔) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسے (یعنی ریشمی کپڑے کو) تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔“ پھر (اس کے بعد) رسول اللہ ﷺ کے پاس اسی قسم کے جوڑے آئے تو آپ نے ان میں سے ایک جوڑا حضرت عمر ؓ کو دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! آپ یہ جوڑا مجھے پہناتے ہیں جب کہ آپ نے عطارد کے لائے ہوئے جوڑے کے بارے میں جو الفاظ ارشاد فرمائے تھے (وہ تو اس کےبرعکس حرمت پر دلالت کرنے والے تھے؟) آپ نے فرمایا: ”میں نے تجھے پہننے کے لیے نہیں دیا۔“ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وہ جوڑا مکہ مکرمہ میں رہنے والے اپنے ایک مشرک بھائی کو دے دیا۔