کتاب: سفر میں نماز قصر کرنے کے متعلق احکام و مسائل
(
باب:...
)
Sunan-nasai:
The Book of Shortening the Prayer When Traveling
(Chapter: )
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1434.
حضرت امیہ بن عبداللہ بن خالد نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے کہا: ہم قرآن مجید میں گھر کی نماز اور خوف کی نماز پاتے ہیں لیکن سفر کی نماز قرآن مجید میں نہیں پاتے۔ حضرت ابن عمر ؓ نے ان سے کہا: اے میرے بھتیجے! تحقیق اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو ہماری طرف (نبی بنا کر) بھیجا جب کہ ہم کچھ نہیں جانتے تھے۔ ہم تو صرف اس طرح کریں گے جس طرح ہم نے محمد ﷺ کو کرتے دیکھا ہے۔
تشریح:
قرآن مجید کو بھی ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی تصدیق سے مانتے ہیں، لہٰذا اصل حیثیت تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔ آپ جو فرمائیں گے، وہ ہمارے لیے حجت ہے، قرآن مجید میں ہو یا نہ ہو۔ قرآن مجید میں تو نماز کا طریقہ بھی ذکر نہیں اور نہ ان کی تعداد وغیرہ ہی کا ذکر ہے۔ جب ان باتوں کو ہم قرآن مجید میں نہ ہونے کے باوجود مانتے ہیں تو قصر سفر کو بھی ماننا چاہیے کیونکہ یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صراحتاً ثابت ہے۔ قولاً بھی فعلاً بھی۔ مزید تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
حضرت امیہ بن عبداللہ بن خالد نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے کہا: ہم قرآن مجید میں گھر کی نماز اور خوف کی نماز پاتے ہیں لیکن سفر کی نماز قرآن مجید میں نہیں پاتے۔ حضرت ابن عمر ؓ نے ان سے کہا: اے میرے بھتیجے! تحقیق اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو ہماری طرف (نبی بنا کر) بھیجا جب کہ ہم کچھ نہیں جانتے تھے۔ ہم تو صرف اس طرح کریں گے جس طرح ہم نے محمد ﷺ کو کرتے دیکھا ہے۔
حدیث حاشیہ:
قرآن مجید کو بھی ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی تصدیق سے مانتے ہیں، لہٰذا اصل حیثیت تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔ آپ جو فرمائیں گے، وہ ہمارے لیے حجت ہے، قرآن مجید میں ہو یا نہ ہو۔ قرآن مجید میں تو نماز کا طریقہ بھی ذکر نہیں اور نہ ان کی تعداد وغیرہ ہی کا ذکر ہے۔ جب ان باتوں کو ہم قرآن مجید میں نہ ہونے کے باوجود مانتے ہیں تو قصر سفر کو بھی ماننا چاہیے کیونکہ یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صراحتاً ثابت ہے۔ قولاً بھی فعلاً بھی۔ مزید تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
امیہ بن عبداللہ بن خالد سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر ؓ سے کہا کہ ہم قرآن میں حضر کی صلاۃ ۱؎ اور خوف کی صلاۃ کے احکام ۲؎ تو پاتے ہیں، مگر سفر کی صلاۃ کو قرآن میں نہیں پاتے؟ تو ابن عمر ؓ نے ان سے کہا: بھتیجے! اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو ہم میں بھیجا، اور ہم اس وقت کچھ نہیں جانتے تھے، ہم تو ویسے ہی کریں گے جیسے ہم نے محمد ﷺ کو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔۳؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : قرآن کے سلسلہ میں جو مطلق اوامر وارد ہیں ان کا محل یہی حضر کی صلاۃ ہے۔ ۲؎ : خوف کی صلاۃ کا ذکر آیت کریمہ: ﴿وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الأرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا﴾(النساء: ۱۰۱) میں ہے۔ ۳؎ : اور آپ نے بغیر خوف کے بھی قصر کیا ہے، لہٰذا یہ ایسی دلیل ہے جس سے اسی طرح حکم ثابت ہوتا ہے جیسے قرآن سے ثابت ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Umayyah bin 'Abdullah bin Khalid that: He said to 'Abdullah bin 'Umar: "We find (mention of) prayer when one is at home (i.e., not traveling) and prayer at times of fear in the Qur'an, but we do not find any mention in the Qur'an of prayer when traveling. Ibn Umar said to him: 'O son of my brother, Allah (SWT) send Muhammad (صلی اللہ علیہ وسلم) to us when we did not know anything, and all we should do is to do that which we saw Muhammad (صلی اللہ علیہ وسلم) doing.'"