کتاب: سفر میں نماز قصر کرنے کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: کتنی دیرتک ٹھہرےتوقصرکرسکتا ہے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Shortening the Prayer When Traveling
(Chapter: The length of stay during which prayers may be shortened)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1456.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ عمرہ کرنے گئی حتٰی کہ جب میں مکہ آئی تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسو ل! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں! آپ نماز قصر کرتے رہے، میں پوری پڑ ھتی رہی۔ آپ روزہ چھوڑتے رہے، میں رکھتی رہی۔ آپ نے فرمایا: ”عائشہ! تونے ٹھیک کیا۔“ آپ نے مجھ پر اس بات کا عیب نہیں لگایا۔
تشریح:
اس حدیث کا باب سے تعلق یہ ہے کہ سفر کتنا بھی لمبا ہو اور اس میں کتنا عرصہ بھی لگے، نماز قصر کی جا سکتی ہے۔ سفر کے دوران میں کوئی حد نہیں۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ عمرہ کرنے گئی حتٰی کہ جب میں مکہ آئی تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسو ل! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں! آپ نماز قصر کرتے رہے، میں پوری پڑ ھتی رہی۔ آپ روزہ چھوڑتے رہے، میں رکھتی رہی۔ آپ نے فرمایا: ”عائشہ! تونے ٹھیک کیا۔“ آپ نے مجھ پر اس بات کا عیب نہیں لگایا۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کا باب سے تعلق یہ ہے کہ سفر کتنا بھی لمبا ہو اور اس میں کتنا عرصہ بھی لگے، نماز قصر کی جا سکتی ہے۔ سفر کے دوران میں کوئی حد نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عمرہ کرنے کے لیے مدینہ سے مکہ کے لیے نکلیں یہاں تک کہ جب وہ مکہ آ گئیں، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ نے نماز قصر پڑھی ہے، اور میں نے پوری پڑھی ہے، اور آپ نے روزہ نہیں رکھا ہے اور میں نے رکھا ہے تو آپ نے فرمایا: ”عائشہ! تم نے اچھا کیا“ ، اور آپ نے مجھ پر کوئی نکیر نہیں کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah that: She performed Umrah with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), traveling from Al-Madinah to Makkah. Then, when she came to Makkah, she said: "O Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), may my father and mother be ransomed for you, you shortened you prayers and I offered them in full, you did not fast and I fasted. He said: 'Well done, O 'Aishah!' and he did not criticize me."