Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: The Jewelry Of Wudu)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
150.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ قبرستان کی طرف گئے اور فرمایا: ’’تم پر سلامتی ہو، اے مومن لوگوں کے شہر (اے مومن لوگوں کے شہر کے باسیو!) اور یقیناً ہم ان شاء اللہ تمھیں آ ملیں گے۔ میری خواہش تھی کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھ لیتا۔‘‘ صحابہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تم تو میرے صحابہ ہو۔ میرے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک پیدا نہیں ہوئے اور میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا۔‘‘ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو کیسے پہچانیں گے جو آپ کے بعد آئیں گے؟ آپ نے فرمایا: ’’بتاؤ اگر ایک آدمی کے گھوڑے سفید ماتھے اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں جبکہ دوسرے گھوڑے خالص سیاہ ہوں تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو نہیں پہچان لے گا۔‘‘ انھوں نے کہا: کیوں نہیں، (ضرور پہچان لے گا۔) آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ وہ لوگ قیامت کے دن روشن چہروں اور چمکتے ہاتھ پاؤں کے ساتھ آئیں گے اور میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا۔‘‘
تشریح:
(1) ’’پیش رو‘‘ سے مراد وہ شخص ہے جو قافلے سے پہلے آگے جا کر ان کے پڑاؤ اور دوسری ضروریات کا انتظام کرتا ہے۔ (2) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کا مرتبہ آپ کے بھائیوں سے بلند ہے کیونکہ بھائی تو سب امتی ہیں اور صحابہ صرف آپ کے فیض یافتہ۔ (3) یہ حدیث مسنون طریقے سے قبروں کی زیارت کرنے کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل قبور کو سلام کہنا اور ان کے لیے دعا کرنا مسنون عمل ہے۔ (4) نیک لوگوں سے ملاقات کی خواہش کرنا اور ان کی خوبیاں بیان کرنا درست ہے۔ (5) اس حدیث سے امت محمدیہ علی صاحبہا الصلاۃ و السلام کی فضیلت بھی واضح ہوتی ہے اور حوض کوثر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیش رو ہوں گے۔ سبحان اللہ! اس امت کو یہ شرف و فضل مبارک ہو جن کے پیش رو امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ قبرستان کی طرف گئے اور فرمایا: ’’تم پر سلامتی ہو، اے مومن لوگوں کے شہر (اے مومن لوگوں کے شہر کے باسیو!) اور یقیناً ہم ان شاء اللہ تمھیں آ ملیں گے۔ میری خواہش تھی کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھ لیتا۔‘‘ صحابہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تم تو میرے صحابہ ہو۔ میرے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک پیدا نہیں ہوئے اور میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا۔‘‘ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو کیسے پہچانیں گے جو آپ کے بعد آئیں گے؟ آپ نے فرمایا: ’’بتاؤ اگر ایک آدمی کے گھوڑے سفید ماتھے اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں جبکہ دوسرے گھوڑے خالص سیاہ ہوں تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو نہیں پہچان لے گا۔‘‘ انھوں نے کہا: کیوں نہیں، (ضرور پہچان لے گا۔) آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ وہ لوگ قیامت کے دن روشن چہروں اور چمکتے ہاتھ پاؤں کے ساتھ آئیں گے اور میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) ’’پیش رو‘‘ سے مراد وہ شخص ہے جو قافلے سے پہلے آگے جا کر ان کے پڑاؤ اور دوسری ضروریات کا انتظام کرتا ہے۔ (2) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کا مرتبہ آپ کے بھائیوں سے بلند ہے کیونکہ بھائی تو سب امتی ہیں اور صحابہ صرف آپ کے فیض یافتہ۔ (3) یہ حدیث مسنون طریقے سے قبروں کی زیارت کرنے کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل قبور کو سلام کہنا اور ان کے لیے دعا کرنا مسنون عمل ہے۔ (4) نیک لوگوں سے ملاقات کی خواہش کرنا اور ان کی خوبیاں بیان کرنا درست ہے۔ (5) اس حدیث سے امت محمدیہ علی صاحبہا الصلاۃ و السلام کی فضیلت بھی واضح ہوتی ہے اور حوض کوثر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیش رو ہوں گے۔ سبحان اللہ! اس امت کو یہ شرف و فضل مبارک ہو جن کے پیش رو امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ قبرستان کی طرف نکلے اور آپ نے فرمایا: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ »”مومن قوم کی بستی والو! تم پر سلامتی ہو، اللہ نے چاہا تو ہم تم سے ملنے والے ہیں“ میری خواہش ہے کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھوں، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! کیا ہم لوگ آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم لوگ میرے صحابہ (ساتھی) ہو، میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی (دنیا میں) نہیں آئے، اور میں حوض پر ان کا پیش رو ہوں گا“ ، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو جو بعد میں آئیں گے کیسے پہچانیں گے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارا کیا خیال ہے؟ اگر کسی آدمی کا سفید چہرے اور پاؤں والا گھوڑا سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہو تو کیا وہ اپنا گھوڑا نہیں پہچان لے گا؟ “لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ لوگ قیامت کے دن (میدان حشر میں) اس حال میں آئیں گے کہ وضو کی وجہ سے ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں چمک رہے ہوں گے، اور میں حوض پر ان کا پیش رو ہوں گا۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : پیش روسے مراد ”میر سامان“ ہے جو قافلے میں سب سے پہلے آگے جا کر قافلے کے ٹھہرنے اور ان کی دیگر ضروریات کا انتظام کرتا ہے، یہ امت محمدیہ کا شرف ہے کہ ان کے پیش رو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah (ﷺ) went out to the graveyard and said: “Peace be upon you, abode of believing people. If Allah wills, we shall join you soon. Would that I had seen our brothers.” They said: “Messenger of Allah (ﷺ) , are we not your brothers?” He said: “You are my Companions. My brothers are those who have not come yet. And I will reach the Hawd before you.” They said: “Messenger of Allah (ﷺ) , how will you know those of your Ummah who come after you?” He said: “Don’t you think that if a man has a horse with a white blaze and white feet among horses that are solid black, he will recognize his horse?” They said: “Of course.” He said: “They will come on the Day of Resurrection with glittering white faces and glittering white hands and feet because of Wudu, and I will reach the Hawd before them.” (Sahih)