باب: (نماز ) استسقاء کے لیے امام کا عید گا ہ کی طرف نکلنا
)
Sunan-nasai:
The Book of Praying for Rain (Al-Istisqa')
(Chapter: The imam going out to the prayer place to pray for rain)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1505.
حضرت عبداللہ بن زید ؓ ۔۔۔ جنھیں خواب میں اذان سکھلائی گئی تھی۔۔۔ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ بارش کی دعا کرنے کے لیے عید گاہ کی طرف نکلے۔ آپ قبلے کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنی چادر الٹائی اور دو رکعتیں پڑھیں۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہ ابن عیینہ کی غلطی ہے کیونکہ جس عبداللہ بن زید کو خواب میں اذان دکھلائی گئی تھی وہ عبداللہ بن زید بن عبدربہ ہیں جب کہ مذکورہ حدیث بیان کرنے والے عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں۔
تشریح:
(1) عبداللہ بن زید نامی دو صحابی ہیں۔ ایک عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی اور دوسرے عبداللہ بن زید بن عبدربہ۔ صرف عبداللہ بن زید کہا جائے تو شبہ ہوسکتا ہے کہ کون سے مراد ہیں؟ جیسا کہ حضرت سفیان بن عیینہ کو غلطی لگی، اس لیے امام صاحب نے وضاحت فرمائی کہ راویٔ حدیث اذان والے عبداللہ بن زید بن عبد ربہ نہیں بلکہ یہ عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں۔ (2) بارش کی دعا، یعنی صلاۃ استسقاء کے لیے بستی سے باہر نکلنا سنت ہے، تاہم بامر مجبوری مسجد میں بھی ادا کی جاسکتی ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) ”چادرالٹانا“ یہ عمل بھی مسنون ہے۔ دراصل فعلی دعا ہے کہ یااللہ! جس طرح ہم نے اپنی چادروں کو پلٹ لیا ہے، تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے۔ بارش برسا کر قحط سالی ختم کردے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔ چادر کا دایاں کنارہ بائیں جانب اور بایاں کنارہ دائیں جانب ڈال لیا جائے، نیز نچلا کنارہ اوپر اور اوپر والا کنارہ نیچے کرلیا جائے۔
حضرت عبداللہ بن زید ؓ ۔۔۔ جنھیں خواب میں اذان سکھلائی گئی تھی۔۔۔ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ بارش کی دعا کرنے کے لیے عید گاہ کی طرف نکلے۔ آپ قبلے کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنی چادر الٹائی اور دو رکعتیں پڑھیں۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہ ابن عیینہ کی غلطی ہے کیونکہ جس عبداللہ بن زید کو خواب میں اذان دکھلائی گئی تھی وہ عبداللہ بن زید بن عبدربہ ہیں جب کہ مذکورہ حدیث بیان کرنے والے عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) عبداللہ بن زید نامی دو صحابی ہیں۔ ایک عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی اور دوسرے عبداللہ بن زید بن عبدربہ۔ صرف عبداللہ بن زید کہا جائے تو شبہ ہوسکتا ہے کہ کون سے مراد ہیں؟ جیسا کہ حضرت سفیان بن عیینہ کو غلطی لگی، اس لیے امام صاحب نے وضاحت فرمائی کہ راویٔ حدیث اذان والے عبداللہ بن زید بن عبد ربہ نہیں بلکہ یہ عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں۔ (2) بارش کی دعا، یعنی صلاۃ استسقاء کے لیے بستی سے باہر نکلنا سنت ہے، تاہم بامر مجبوری مسجد میں بھی ادا کی جاسکتی ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) ”چادرالٹانا“ یہ عمل بھی مسنون ہے۔ دراصل فعلی دعا ہے کہ یااللہ! جس طرح ہم نے اپنی چادروں کو پلٹ لیا ہے، تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے۔ بارش برسا کر قحط سالی ختم کردے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔ چادر کا دایاں کنارہ بائیں جانب اور بایاں کنارہ دائیں جانب ڈال لیا جائے، نیز نچلا کنارہ اوپر اور اوپر والا کنارہ نیچے کرلیا جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن زید ؓ (جنہیں خواب میں اذان دکھائی گئی تھی) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ استسقاء کی نماز پڑھنے کے لیے عید گاہ کی طرف نکلے۔ تو آپ نے قبلہ کی طرف رخ کیا، اور اپنی چادر پلٹی، اور دو رکعت نماز پڑھی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ ابن عیینہ کی غلطی ہے ۱؎ عبداللہ بن زید جنہیں خواب میں اذان دکھائی گئی تھی وہ عبداللہ بن زید بن عبد ربہ ہیں، اور یہ جو استسقا کی حدیث روایت کر رہے ہیں عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی سفیان بن عیینہ کا اس حدیث کے راوی کے بارے میں یہ کہنا کہ ”انہیں کو خواب میں اذان دکھائی گئی“ ان کا وہم ہے، اذان ”عبداللہ بن زید بن عبدربہ“ کو دکھائی گئی، اور اس حدیث کے راوی کا نام ”عبداللہ بن زید بن عاصم“ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abbad bin Tamim: "Sufyan said: 'I asked 'Abdullah bin Abi Bakr who said: I heard it from Abbad bin Tamim who narrated it from his father, that 'Abdullah bin Zaid, who was shown the call to prayer (in a dream) said: 'The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) went out to the prayer place to pray for rain. He faced the kiblah and turned his cloak around and prayed two rak'ahs.'"