قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتِابُ صِفَةِ الْوُضُوءِ (بَابُ مَا يَنْقُضُ الْوُضُوءَ وَمَا لَا يَنْقُضُ الْوُضُوءَ مِنْ الْمَذْيِ)

حکم : حسن صحیح

ترجمة الباب:

152 .   أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً وَكَانَتْ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتِي فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَهُ فَقُلْتُ لِرَجُلٍ جَالِسٍ إِلَى جَنْبِي سَلْهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ فِيهِ الْوُضُوءُ

سنن نسائی:

کتاب: وضو کا طریقہ 

  (

باب: کون سی چیزیں وضو توڑتی ہیں اور کون سی نہیں۔مذی سے وضو کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

152.   حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے مذی بہت آیا کرتی تھی۔ چونکہ نبی ﷺ کی صاحب زادی میرے نکاح میں تھی، لہٰذا مجھے آپ سے یہ مسئلہ پوچھتے شرم آتی تھی، چنانچہ میں نے اپنے پہلو میں بیٹھے ایک شخص سے کہا کہ آپ سے (یہ مسئلہ) پوچھو۔ اس نے آپ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’اس کے نکلنے سے وضو واجب ہوتا ہے (غسل نہیں۔‘‘)