باب: کون سی چیزیں وضو توڑتی ہیں اور کون سی نہیں۔مذی سے وضو کا بیان
)
Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: What Invalidates Wudu’ And What Does Not Invalidate Wudu’ Of Mahdi(Prostatic Flued) )
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
153.
حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ میں نے حضرت مقداد ؓ سے کہا: جب کوئی آدمی اپنی بیوی سے دل لگی کرے اور اسے مذی آ جائے جب کہ اس نے جماع نہیں کیا (تو وہ کیا کرے؟) آپ یہ مسئلہ نبی ﷺ سے پوچھیں کیونکہ آپ کی بیٹی میرے نکاح میں ہے، اس لیے مجھے شرم آتی ہے۔ حضرت مقداد نے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’وہ اپنی شرم گاہ وغیرہ دھو لے اور نماز والا وضو کرلے۔‘‘
تشریح:
(1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے، نیز اس حدیث میں بھی وہی مسئلہ بیان ہوا ہے جو گزشتہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معناً صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل، رقم: ۴۷، ۱۵۲ و صحیح سنن النسائي اللألباني، رقم ۱۵۳) (2) [مَذَاكِيرَهُ] اس سے مراد عضو مخصوص، خصیتین اور ارد گرد کی جگہ ہے کیونکہ مذی عضو سے نکل کر ادھر ادھر لگ جاتی ہے یا اس کے لگنے کا قوی احتمال ہے، اس لیے مناسب ہے کہ عضو کے ساتھ ساتھ اطراف کو بھی دھو لے تاکہ شک و شبہ کی گنجائش نہ رہے۔ خصیتین کو دھونے سے مذی بھی منقطع ہو جائے گی، یہ اضافی فائدہ ہے۔ واجب تو اتنی جگہ ہی دھونا ہے جہاں مذی لگی ہو، البتہ امام احمد رحمہ اللہ عضو مخصوص اور خصیتین کو دھونا ضروری سمجھتے ہیں، ظاہر الفاظ اسی کی تائید کرتے ہیں بلکہ ایک روایت میں خصیتین کے دھونے کا صراحتاً حکم مذکور ہے جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: ۲۰۸) (4) اس حدیث میں سسرال کے ساتھ حسن معاشرت کا سبق دیا گیا ہے کہ آدمی اپنی بیوی کے رشتے داروں کے سامنے اس کے ساتھ تنہائی والے معاملات کا تذکرہ نہ کرے۔
حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ میں نے حضرت مقداد ؓ سے کہا: جب کوئی آدمی اپنی بیوی سے دل لگی کرے اور اسے مذی آ جائے جب کہ اس نے جماع نہیں کیا (تو وہ کیا کرے؟) آپ یہ مسئلہ نبی ﷺ سے پوچھیں کیونکہ آپ کی بیٹی میرے نکاح میں ہے، اس لیے مجھے شرم آتی ہے۔ حضرت مقداد نے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’وہ اپنی شرم گاہ وغیرہ دھو لے اور نماز والا وضو کرلے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے، نیز اس حدیث میں بھی وہی مسئلہ بیان ہوا ہے جو گزشتہ حدیث میں بیان ہوا ہے۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معناً صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل، رقم: ۴۷، ۱۵۲ و صحیح سنن النسائي اللألباني، رقم ۱۵۳) (2) [مَذَاكِيرَهُ] اس سے مراد عضو مخصوص، خصیتین اور ارد گرد کی جگہ ہے کیونکہ مذی عضو سے نکل کر ادھر ادھر لگ جاتی ہے یا اس کے لگنے کا قوی احتمال ہے، اس لیے مناسب ہے کہ عضو کے ساتھ ساتھ اطراف کو بھی دھو لے تاکہ شک و شبہ کی گنجائش نہ رہے۔ خصیتین کو دھونے سے مذی بھی منقطع ہو جائے گی، یہ اضافی فائدہ ہے۔ واجب تو اتنی جگہ ہی دھونا ہے جہاں مذی لگی ہو، البتہ امام احمد رحمہ اللہ عضو مخصوص اور خصیتین کو دھونا ضروری سمجھتے ہیں، ظاہر الفاظ اسی کی تائید کرتے ہیں بلکہ ایک روایت میں خصیتین کے دھونے کا صراحتاً حکم مذکور ہے جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: ۲۰۸) (4) اس حدیث میں سسرال کے ساتھ حسن معاشرت کا سبق دیا گیا ہے کہ آدمی اپنی بیوی کے رشتے داروں کے سامنے اس کے ساتھ تنہائی والے معاملات کا تذکرہ نہ کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے مقداد سے کہا: جب آدمی اپنی بیوی کے پاس جائے ٓ، اور مذی نکل آئے، اور جماع نہ کرے تو (اس پر کیا ہے؟) تم اس کے متعلق نبی اکرم ﷺ سے پوچھو، میں آپ ﷺ سے اس بارے میں پوچھنے سے شرما رہا ہوں ، کیونکہ آپ کی صاحبزادی میرے عقد نکاح میں ہیں، چنانچہ انہوں نے آپ ﷺ سے پوچھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ اپنی شرمگاہ دھو لیں، اور نماز کی طرح وضو کر لیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Ali said: “I said to Al-Miqdad: ‘If a man is intimate with his wife and excretes prostatic fluid but does not have intercourse — ask the Prophet (ﷺ) about that, for I am too shy to ask him about it since his daughter is married to me.’ So he asked him, and he said: ‘Let him wash his male member and perform Wudu’ as for Salah.” (Da`if)