کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: ماہ رمضان المبارک کی (خصوصی نماز (تراویح)
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: Qiyam during the month of Ramadan)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1605.
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ ہم نے رمضان المبارک میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روزے رکھے۔ آپ نے ہمیں رات کی نماز نہیں پڑھائی حتیٰ کہ اس ماہ مبارک کے سات دن باقی رہ گئے۔ آپ نے ہمیں رات کی نماز (تراویح) پڑھائی حتیٰ کہ رات کا تہائی حصہ گزر گیا، پھر اگلے دن ہمیں نماز نہیں پڑھائی، پھر پچیسویں رات ہمیں نماز پڑھائی حتیٰ کہ نصف رات گزر گئی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہی خوب ہوتا اگر آپ باقی رات بھی نماز پڑھاتے۔ آپ نے فرمایا: ”جس شخص نے امام کے ساتھ اس کے فارغ ہونے تک نماز پڑھی، اس کے لیے پوری رات کے قیام کا ثواب لکھا جاتا ہے (خواہ اس کے بعد وہ سو ہی جائے)۔“ پھر آپ نے اگلی رات نماز نہیں پڑھائی حتیٰ کہ اس ماہ مبارک کے تین دن باقی رہ گئے تو آپ نے ہمیں ستائیسویں رات نماز پڑھائی اور اپنے گھر والوں اور بیویوں کو بھی جمع فرمایا (اور اتنی لمبی نماز پڑھائی) حتیٰ کہ ہمیں خطہ ہوا کہ ہم سے فلاح رہ جائے گی۔ (جبیر کہتے ہیں) میں نے (حضرت ابوذر سے) پچھا: فلاح سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے فرمایا: سحری۔
تشریح:
(1) ظاہر تو یہی ہے کہ یہ حدیث ماقبل حدیث ہی کی تفصیل ہے، لہٰذا رکعات تو تینوں راتوں میں گیارہ ہی تھیں مگر دوسری رات میں پہلی رات سے اور تیسری رات میں دوسری رات سے قراءت طویل کرکے رکعات کو لمبا کردیا گیا۔ (2) ’’امام کے ساتھ۔۔۔‘‘ معلوم ہوا امام کے ساتھ تراویح یا قیام اللیل کرنا اکیلے پڑھنے سے بہت افضل ہے۔ آپ کے دور میں مجبوری تھی۔
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ ہم نے رمضان المبارک میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روزے رکھے۔ آپ نے ہمیں رات کی نماز نہیں پڑھائی حتیٰ کہ اس ماہ مبارک کے سات دن باقی رہ گئے۔ آپ نے ہمیں رات کی نماز (تراویح) پڑھائی حتیٰ کہ رات کا تہائی حصہ گزر گیا، پھر اگلے دن ہمیں نماز نہیں پڑھائی، پھر پچیسویں رات ہمیں نماز پڑھائی حتیٰ کہ نصف رات گزر گئی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہی خوب ہوتا اگر آپ باقی رات بھی نماز پڑھاتے۔ آپ نے فرمایا: ”جس شخص نے امام کے ساتھ اس کے فارغ ہونے تک نماز پڑھی، اس کے لیے پوری رات کے قیام کا ثواب لکھا جاتا ہے (خواہ اس کے بعد وہ سو ہی جائے)۔“ پھر آپ نے اگلی رات نماز نہیں پڑھائی حتیٰ کہ اس ماہ مبارک کے تین دن باقی رہ گئے تو آپ نے ہمیں ستائیسویں رات نماز پڑھائی اور اپنے گھر والوں اور بیویوں کو بھی جمع فرمایا (اور اتنی لمبی نماز پڑھائی) حتیٰ کہ ہمیں خطہ ہوا کہ ہم سے فلاح رہ جائے گی۔ (جبیر کہتے ہیں) میں نے (حضرت ابوذر سے) پچھا: فلاح سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے فرمایا: سحری۔
حدیث حاشیہ:
(1) ظاہر تو یہی ہے کہ یہ حدیث ماقبل حدیث ہی کی تفصیل ہے، لہٰذا رکعات تو تینوں راتوں میں گیارہ ہی تھیں مگر دوسری رات میں پہلی رات سے اور تیسری رات میں دوسری رات سے قراءت طویل کرکے رکعات کو لمبا کردیا گیا۔ (2) ’’امام کے ساتھ۔۔۔‘‘ معلوم ہوا امام کے ساتھ تراویح یا قیام اللیل کرنا اکیلے پڑھنے سے بہت افضل ہے۔ آپ کے دور میں مجبوری تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان میں روزے رکھے، تو آپ ہمارے ساتھ (تراویح کے لیے) کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ مہینے کی سات راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی، پھر چوبیسویں رات کو قیام نہیں کیا، پھر پچیسویں رات کو قیام کیا یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ ہماری اس رات کے باقی حصہ میں بھی اسی طرح نفلی نماز پڑھاتے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص امام کے ساتھ قیام کرے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کے حق میں پوری رات کے قیام (کا ثواب) لکھے گا“ ، پھر آپ نے ہمیں نماز نہیں پڑھائی، اور نہ آپ نے قیام کیا یہاں تک کہ مہینے کی تین راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے ستائیسویں رات میں ہمارے ساتھ قیام کیا، اور اپنے اہل و عیال کو بھی جمع کیا یہاں تک کہ ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ کہنے لگے: سحری ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Dharr said: "We fasted with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) in Ramadan and he did not lead us in praying Qiyam until there were seven days left in the month, when he led us in praying Qiyam until one-third of the night had passed. Then he did not lead us in praying Qiyam when there were six days left. Then he led us praying Qiyam when there were five days left until one-half of the night had passed. I said: "O Messenger of Allah! What if we spend the rest of this night praying Nafl?" He said: "Whoever prays Qiyam with the Imam until he finishes, Allah (SWT) will record for him the Qiyam of a (whole) night." Then he did not lead us in prayer or pray Qiyam until there were three days of the month left. Then he led us in praying Qiyam when there were three days left. He gathered his family and wives (and led us in prayer) until we feared that we would miss Al-Falah. I (one of the narrators) said: "What is Al-Falah?" He said: "The suhur".