کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: رات کی نماز (تہجد)کی ترغیب
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: Encouragement to pray Qiyam Al-Lail)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1607.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص سوتا ہے تو شیطان اس کے سر پر تین گرہیں لگا دیتا ہے۔ اور ہر گرہ دیتے وقت یہ پڑھتا ہے: لمبی رات ہے، سوجا، پھر اگر وہ جاگ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اگر وہ وضو کرے تو دوسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور اگر وہ نماز شروع کردے تو تیسرے گرہ بھی کھل جاتی ہے اور وہ خوش دل اور چست و چالاک ہوجاتا ہے ورنہ بد دل اور سست رہتا ہے۔“
تشریح:
”تین گرہیں“ جب انسان سوتا ہے تو وہ اپنے جسم، طہارت اور اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہوجاتا ہے۔ شیطان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ انسان غافل ہی رہے اگر اسے جاگ آ بھی جائے تو شیطان وساوس کے ذریعے سے اٹھنے نہیں دیتا بلکہ دوبارہ سلا دیتا ہے۔ اگر انسان اللہ کا نام لے کر (ہمت سے) اٹھ بیٹھے تو جسم میں غفلت نہ رہی، وضو کرے تو طہارت حاصل ہوگئی اور نماز شروع کردے تو ذکر الہٰی کے اعلیٰ درجے میں مشغول ہوگیا، لہٰذا ہر قسم کی غفلت دور ہوگئی اور وہ کامل انسان بن گیا۔ جسم میں چستی بھی آگئی اور روح میں تازگی بھی اور اگر وہ سویا رہے یا بستر میں کسمساتا رہے، اٹھنے کی ہمت نہ کرے تو جسم میں چستی آتی ہے نہ روح میں تازگی۔ اس بات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان کے گرہیں لگانے اور ان کے کھلنے سے تعبیر فرمایا ہے۔ قربان جائیں آپ کی فصاحت و بلاغت پر۔ کیا ہی خوب انداز اختیار فرمایا۔ بعض اہل علم نے اس کلام کو ظاہر معنیٰ پر محمول کیا ہے کہ واقعتاً شیطان گرہیں لگاتا ہے اور ان پر پڑھ کر پھونکتا ہے،پھر یہ کھلتی بھی ہیں مگر یہ سب کچھ ہمیں نظر نہیں آتا۔ بعض اہل علم نے اسے استعارے اور تشبیہ سے تعبیر کیا ہے۔ بہرحال اگر شیطان حقیقتاً گرہیں لگائے او وہ کھلیں تو یہ محال بھی نہیں، اس لیے حق یہ ہے کہ کسی قسم کی تاویل کے بغیر حدیث شریف کے صریح الفاظ کے مفہوم ہی کو تسلیم کیا جائے، یہی ایمان بالغیب کا تقاضا اور سلف اہل علم کا شیوہ ہے۔ واللہ أعلم۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص سوتا ہے تو شیطان اس کے سر پر تین گرہیں لگا دیتا ہے۔ اور ہر گرہ دیتے وقت یہ پڑھتا ہے: لمبی رات ہے، سوجا، پھر اگر وہ جاگ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اگر وہ وضو کرے تو دوسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور اگر وہ نماز شروع کردے تو تیسرے گرہ بھی کھل جاتی ہے اور وہ خوش دل اور چست و چالاک ہوجاتا ہے ورنہ بد دل اور سست رہتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
”تین گرہیں“ جب انسان سوتا ہے تو وہ اپنے جسم، طہارت اور اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہوجاتا ہے۔ شیطان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ انسان غافل ہی رہے اگر اسے جاگ آ بھی جائے تو شیطان وساوس کے ذریعے سے اٹھنے نہیں دیتا بلکہ دوبارہ سلا دیتا ہے۔ اگر انسان اللہ کا نام لے کر (ہمت سے) اٹھ بیٹھے تو جسم میں غفلت نہ رہی، وضو کرے تو طہارت حاصل ہوگئی اور نماز شروع کردے تو ذکر الہٰی کے اعلیٰ درجے میں مشغول ہوگیا، لہٰذا ہر قسم کی غفلت دور ہوگئی اور وہ کامل انسان بن گیا۔ جسم میں چستی بھی آگئی اور روح میں تازگی بھی اور اگر وہ سویا رہے یا بستر میں کسمساتا رہے، اٹھنے کی ہمت نہ کرے تو جسم میں چستی آتی ہے نہ روح میں تازگی۔ اس بات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شیطان کے گرہیں لگانے اور ان کے کھلنے سے تعبیر فرمایا ہے۔ قربان جائیں آپ کی فصاحت و بلاغت پر۔ کیا ہی خوب انداز اختیار فرمایا۔ بعض اہل علم نے اس کلام کو ظاہر معنیٰ پر محمول کیا ہے کہ واقعتاً شیطان گرہیں لگاتا ہے اور ان پر پڑھ کر پھونکتا ہے،پھر یہ کھلتی بھی ہیں مگر یہ سب کچھ ہمیں نظر نہیں آتا۔ بعض اہل علم نے اسے استعارے اور تشبیہ سے تعبیر کیا ہے۔ بہرحال اگر شیطان حقیقتاً گرہیں لگائے او وہ کھلیں تو یہ محال بھی نہیں، اس لیے حق یہ ہے کہ کسی قسم کی تاویل کے بغیر حدیث شریف کے صریح الفاظ کے مفہوم ہی کو تسلیم کیا جائے، یہی ایمان بالغیب کا تقاضا اور سلف اہل علم کا شیوہ ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی سو جاتا ہے تو شیطان اس کے سر پر تین گرہیں لگا دیتا ہے، اور ہر گرہ پر تھپکی دے کر کہتا ہے: ابھی رات بہت لمبی ہے، پس سوئے رہ، تو اگر وہ بیدار ہو جاتا ہے، اور اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر وہ وضو بھی کر لے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر اس نے نماز پڑھی تو تمام گرہیں کھل جاتی ہیں، اور وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ ہشاس بشاس اور خوش دل ہوتا ہے، ورنہ اس کی صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ وہ بد دل اور سست ہوتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'When any one of you goes to sleep, the Shaitan ties three knots on his head, saying each time: "(Sleep) a long night." If he wakes up and remembers Allah (SWT), one knot is undone. If he performs wudu', another knot is undone. If he prays, all the knots are undone and he starts his day in a good mood and feeling energetic. Otherwise he starts his day in a bad mood and feeling lethargic.'"