تشریح:
(1) معلوم ہوا کہ نیند سے وضو ٹوٹ جاتا ہے تبھی تو جاگنے کے بعد پانی کے برتن کا ذکر ہے۔
(2) نیند سے اس بنا پر وضو ٹوٹتا ہے کہ اس میں جسم سے ہوا خارج ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے اور سونے والے کو اس کا پتا نہیں چلتا، اسی طرح اگر اونگھ اس درجہ غالب ہو کہ شعور و ادراک ہی ختم ہو جائے تو یہ بھی نیند ہے اور مطلق نیند ناقض وضو ہے، خواہ جس حالت میں بھی آ جائے کیونکہ مطلق نیند آنے پر وضو کے ٹوٹنے کی احادیث موجود ہیں۔ لیکن اگر نیند میں حواس قائم ہوں، شعور زندہ ہو تو ہماری زبان میں اسے اونگھ کہتے ہیں، یہ کسی بھی حالت میں آ جائے، وضو نہیں ٹوٹتا۔ واللہ أعلم۔