کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: قیام اللیل کےآ غازکی دعائیں
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: With what Qiyam should begin)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1617.
حضرت عاصم بن حمید بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: نبی ﷺ کن الفاظ سے قیام اللیل کا افتتاح کیا کرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: تم نے مجھ سے وہ چیز پوچھی ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی۔ رسول اللہ ﷺ دس دفعہ اللَّهُ أكبرُ، دس دفعہ الحمدُ للهِ دس دفعہ سبحانَ اللَّهِ، دس دفعہ (لا إلهَ إلّا اللَّهُ) اور دس دفعہ استغفراللہ کہتے تھے، پھر فرماتے: ”اے اللہ! مجھے معاف فرما، مجھے ہدایت دے، مجھے رزق عطا فرما اور مجھے عافیت وصحت دے۔ اور میں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہونے کی تنگی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں۔“
تشریح:
قیام اللیل کے آغاز سے مراد یہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کے لیے اٹھتے تو نماز تہجد سے پہلے یہ دعائیں پڑھا کرتے تھے۔ ان (گزشتہ اور آئندہ) دعاؤں میں بہت سی ایسی دعائیں ہیں جن کو ظاہر آپ کو ضروری نہیں مگر آپ نے اپنی امت کی تعلیم کے لیے وہ دعائیں پڑھیں کیونکہ امتیوں کو تو بہرصورت ان کی ضرورت ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ آپ کی دعائیں دراصل آپ کی امت کے لیے ہیں۔ (علاوہ ان دعاؤں کے جو آپ کے ساتھ مخصوص ہیں۔)
حضرت عاصم بن حمید بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: نبی ﷺ کن الفاظ سے قیام اللیل کا افتتاح کیا کرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: تم نے مجھ سے وہ چیز پوچھی ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی۔ رسول اللہ ﷺ دس دفعہ اللَّهُ أكبرُ، دس دفعہ الحمدُ للهِ دس دفعہ سبحانَ اللَّهِ، دس دفعہ (لاإلهَ إلّا اللَّهُ) اور دس دفعہ استغفراللہ کہتے تھے، پھر فرماتے: ”اے اللہ! مجھے معاف فرما، مجھے ہدایت دے، مجھے رزق عطا فرما اور مجھے عافیت وصحت دے۔ اور میں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہونے کی تنگی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
قیام اللیل کے آغاز سے مراد یہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کے لیے اٹھتے تو نماز تہجد سے پہلے یہ دعائیں پڑھا کرتے تھے۔ ان (گزشتہ اور آئندہ) دعاؤں میں بہت سی ایسی دعائیں ہیں جن کو ظاہر آپ کو ضروری نہیں مگر آپ نے اپنی امت کی تعلیم کے لیے وہ دعائیں پڑھیں کیونکہ امتیوں کو تو بہرصورت ان کی ضرورت ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ آپ کی دعائیں دراصل آپ کی امت کے لیے ہیں۔ (علاوہ ان دعاؤں کے جو آپ کے ساتھ مخصوص ہیں۔)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ رات کے قیام کی شروعات کس سے کرتے تھے؟ تو وہ کہنے لگیں، تو نے مجھ سے ایک ایسی چیز پوچھی ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی، رسول اللہ ﷺ دس بار «اللَّهُ أكبرُ» ، دس بار «الحمدُ للهِ» ، دس بار «سبحانَ اللَّهِ» اور دس بار «لاإلهَ إلّا اللَّهُ» اور دس بار «استغفر اللہ» کہتے تھے، اور «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ ضِيقِ الْمَقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» ”اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھے راہ دکھا، مجھے رزق عطا فرما، اور میری حفاظت فرما، میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں قیامت کے روز جگہ کی تنگی سے“ کہتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Asim bin Humaid said: "I asked 'Aishah with what did he- meaning the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)- start Qiyam Al-Lail? She said: 'You have asked me something which no one before you has asked. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say the takbir ten times, the tahmid ten times, the tasbih ten times, and the tahlil ten times, and pray for forgiveness ten times, and say: Allahummaghfirli, wahdini, warzuqni wa 'afini. A'udhu billahi min diqil-maqami yawmal-qiyamah (O Allah, forgive me, guide me, grant me provision and good health. I seek refuge with Allah from the difficulty of standing on the Day of Resurrection.)"