تشریح:
(1)”نور ہے“ یعنی آسمانوں اور زمینوں میں نور پیدا کرنے والا ہے۔ یا تو بے عیب ہے یا تو آسمانوں اور زمینوں کی زینت ہے۔
(2) ”تو برحق ہے“ یعنی صرف تیرا وجود حقیقی ہے، باقی تو کالعدم (بت) ہیں یا تیرا وجود اور توحید حقیقت ہے۔
(3) ”جو ابھی نہیں کیے“ مگر بعد میں ہوں گے،بعد میں ہونے والے گناہوں کی معافی مانگنے میں کوئی استحالہ نہیں کیونکہ ان کا ہونا طبعی بات ہے۔
(4) ”نہ فائدہ حاصل کرنے کی طاقت“ اس میں ہر نقصان اور فائدہ داخل ہے، مثلاً: گناہ، نیکی اور دیگر دنیوی و اخروی نقصانات و فوائد۔
(5) ”آگے پیچھے کرنے والا“ یعنی مرتبہ اور شان بڑھانے اور گھٹانے والا ہے یا موت و حیات کے لحاظ سے یا عزت و ذلت کے لحاظ سے یا ہدایت اور گمراہی کے لحاظ سے۔ یہ معنیٰ بھی کیے گئے ہیں کہ تو سب سے اول اور سب سے آخر ہے۔
(6) اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارے میں یہ حدیث انتہائی جامع ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی وصف بھی ان اوصاف سے خارج نہیں۔