Sunan-nasai:
Description Of Wudu'
(Chapter: Wudu’ After Touching One’s Penis )
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
163.
حضرت عمرو بن زبیر سے مروی ہے، انھوں نے کہا: میں مروان بن حکم کے پاس گیا، چنانچہ ہم نے آپس میں ان چیزوں کا ذکر کیا جن سے وضو واجب ہوتا ہے۔ مروان نے کہا: شرم گاہ کو چھونے سے بھی وضو واجب ہو جاتا ہے۔ میں نے کہا: مجھے تو اس بات کا علم نہیں۔ مروان نے کہا: مجھے حضرت بسرہ بنت صفوان ؓ نے بتایا کہ انھوں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے سنا: ’’جب تم میں سے کوئی اپنی شرم گاہ (عضو) کو چھو بیٹھے تو اسے چاہیے کہ وضو کرے۔‘‘
تشریح:
عضو مخصوص یا شرم گاہ کی نوعیت ایسی نہیں ہے کہ اس جگہ ہاتھ لگانے کے بعد اس ہاتھ کو کھانے یا قراءت قرآن یا نماز کے لیے استعمال کیا جائے۔ ایسا کرنا فطرت سلیمہ کے خلاف ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہاتھ لگنے کے بعد وضو کیا جائے، بشرطیکہ کپڑے کے بغیر ہاتھ لگے۔ بعض حضرات نے شہوت اور غیرشہوت میں فرق کیا ہے، یعنی اگر کپڑے کے اوپر سے شہوت کی حالت ہاتھ لگائے، تب وضو ٹوٹتا ہے جبکہ جمہور اہل علم کے نزدیک اگر کپڑے کے اوپر سے ہاتھ لگے تو وضو نہیں ٹوٹتا اور اگر کپڑے وغیرہ کے بغیر ننگے عضو پر ہاتھ لگ جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ لیکن احناف کسی صورت میں بھی وضو کے قائل نہیں۔ ان کی دلیل آگے (حدیث: ۱۶۵) آ رہی ہے۔
حضرت عمرو بن زبیر سے مروی ہے، انھوں نے کہا: میں مروان بن حکم کے پاس گیا، چنانچہ ہم نے آپس میں ان چیزوں کا ذکر کیا جن سے وضو واجب ہوتا ہے۔ مروان نے کہا: شرم گاہ کو چھونے سے بھی وضو واجب ہو جاتا ہے۔ میں نے کہا: مجھے تو اس بات کا علم نہیں۔ مروان نے کہا: مجھے حضرت بسرہ بنت صفوان ؓ نے بتایا کہ انھوں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے سنا: ’’جب تم میں سے کوئی اپنی شرم گاہ (عضو) کو چھو بیٹھے تو اسے چاہیے کہ وضو کرے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
عضو مخصوص یا شرم گاہ کی نوعیت ایسی نہیں ہے کہ اس جگہ ہاتھ لگانے کے بعد اس ہاتھ کو کھانے یا قراءت قرآن یا نماز کے لیے استعمال کیا جائے۔ ایسا کرنا فطرت سلیمہ کے خلاف ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہاتھ لگنے کے بعد وضو کیا جائے، بشرطیکہ کپڑے کے بغیر ہاتھ لگے۔ بعض حضرات نے شہوت اور غیرشہوت میں فرق کیا ہے، یعنی اگر کپڑے کے اوپر سے شہوت کی حالت ہاتھ لگائے، تب وضو ٹوٹتا ہے جبکہ جمہور اہل علم کے نزدیک اگر کپڑے کے اوپر سے ہاتھ لگے تو وضو نہیں ٹوٹتا اور اگر کپڑے وغیرہ کے بغیر ننگے عضو پر ہاتھ لگ جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ لیکن احناف کسی صورت میں بھی وضو کے قائل نہیں۔ ان کی دلیل آگے (حدیث: ۱۶۵) آ رہی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں مروان بن حکم کے پاس گیا، پھر ہم نے ان چیزوں کا ذکر کیا جن سے وضو لازم آتا ہے، تو مروان نے کہا: ذکر (عضو تناسل) کے چھونے سے وضو ہے، اس پر عروہ نے کہا: مجھے معلوم نہیں، تو مروان نے کہا: بسرہ بنت صفوان ؓ نے مجھے بتایا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا کہ ”جب کوئی اپنا ذکر (عضو تناسل) چھوئے تو وضو کرے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Urwah bin Az-Zubair said: “I entered upon Marwan bin Al-Hakam and we mentioned the things for which Wudu is done. Marwan said: ‘Wudu’ should be done after touching the penis.’ ‘Urwah said: ‘I did not know that.’ Marwan said: ‘Busrah bint Safwan told me that she heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: “And if any one of you touches his penis, let him do Wudu’.” (Sahih)