کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: نفل نماز بیٹھ کر پڑ ھی جاسکتی ہے نیز ابو اسحاق کے شاگردوں کے اختلاف کاذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: Sitting while performing voluntary prayers, and mentioning the differences reported from Abu Ishaq regarding that)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1652.
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روزے کی حالت میں میرے چہرے (کے بوسے) سے پرہیز نہیں فرماتے تھے اور جب آپ قریب الوفات تھے تو فرض نماز کے علاوہ آپ کی اکثر نماز بیٹھ کر ہوتی تھی۔ اور آپ ﷺ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہوتا تھا جس پر انسان ہمیشگی کرے چاہے وہ تھوڑا ہی ہو۔ یونس نے اس روایت کو ابواسحاق سے بیان کرتے ہوئے عمر بن ابی زائدہ کی مخالفت کی ہے اور یہ روایت عن ابی اسحاق عن الاسود عن ام سلمہ کی سند سے بیان کی ہے۔
تشریح:
(1) یہاں سے آگے چند روایات میں امام نسائی رحمہ اللہ ابواسحاق کے شاگردوں کا اختلاف بیان کررہے ہیں۔ ابواسحٰق شاگردوں میں سے عمر بن ابی زائدہ کے نزدیک یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ہے جبکہ یونس کے نزدیک یہ روایت حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی ہے۔ (2) نفل نماز بیٹھ کر بھی پڑھی جاسکتی ہے اگر بلا عذر ہو تو نصف ثواب ہوگا۔ اور اگر کوئی عذر (مرض، بڑھاپا وغیرہ) ہو تو پورا ثواب ملے گا بشرطیکہ وہ صحت اور جوانی میں کھڑا ہوکر پڑھتا رہا ہو، البتہ فرض نماز عذر کے بغیر بیٹھ کر نہیں پڑھی جا سکتی۔ عذر کے ساتھ بیٹھ کر جائز ہے۔ ثواب بھی پورا ہوگا۔ (3) روزے کی حالت میں جماع منع ہے۔ مطلق شہوت اور بوسہ وغیرہ (جماع وانزال کے بغیر) روزے کے منافی نہیں۔ اس سے ثواب میں بھی کوئی فرق نہیں پڑتا الا یہ کہ ان سے جماع کا خطرہ ہو یا انزال کا، پھر منع ہیں، اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نوجوان کو بوسے کی اجازت نہیں دی تھی اور ایک بوڑھے کو اجازت دے دی تھی کیونکہ اس سے جماع کا خطرہ نہیں تھا بخلاف نوجوان کے۔
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روزے کی حالت میں میرے چہرے (کے بوسے) سے پرہیز نہیں فرماتے تھے اور جب آپ قریب الوفات تھے تو فرض نماز کے علاوہ آپ کی اکثر نماز بیٹھ کر ہوتی تھی۔ اور آپ ﷺ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہوتا تھا جس پر انسان ہمیشگی کرے چاہے وہ تھوڑا ہی ہو۔ یونس نے اس روایت کو ابواسحاق سے بیان کرتے ہوئے عمر بن ابی زائدہ کی مخالفت کی ہے اور یہ روایت عن ابی اسحاق عن الاسود عن ام سلمہ کی سند سے بیان کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہاں سے آگے چند روایات میں امام نسائی رحمہ اللہ ابواسحاق کے شاگردوں کا اختلاف بیان کررہے ہیں۔ ابواسحٰق شاگردوں میں سے عمر بن ابی زائدہ کے نزدیک یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ہے جبکہ یونس کے نزدیک یہ روایت حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی ہے۔ (2) نفل نماز بیٹھ کر بھی پڑھی جاسکتی ہے اگر بلا عذر ہو تو نصف ثواب ہوگا۔ اور اگر کوئی عذر (مرض، بڑھاپا وغیرہ) ہو تو پورا ثواب ملے گا بشرطیکہ وہ صحت اور جوانی میں کھڑا ہوکر پڑھتا رہا ہو، البتہ فرض نماز عذر کے بغیر بیٹھ کر نہیں پڑھی جا سکتی۔ عذر کے ساتھ بیٹھ کر جائز ہے۔ ثواب بھی پورا ہوگا۔ (3) روزے کی حالت میں جماع منع ہے۔ مطلق شہوت اور بوسہ وغیرہ (جماع وانزال کے بغیر) روزے کے منافی نہیں۔ اس سے ثواب میں بھی کوئی فرق نہیں پڑتا الا یہ کہ ان سے جماع کا خطرہ ہو یا انزال کا، پھر منع ہیں، اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نوجوان کو بوسے کی اجازت نہیں دی تھی اور ایک بوڑھے کو اجازت دے دی تھی کیونکہ اس سے جماع کا خطرہ نہیں تھا بخلاف نوجوان کے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روزے کی حالت میں میرے چہرے سے نہیں بچتے تھے۱؎ اور آپ کی وفات نہیں ہوئی یہاں تک کہ آپ کی بیشتر نمازیں بیٹھ کر ہونے لگیں، سوائے فرض نماز کے، اور سب سے زیادہ پسندیدہ عمل آپ کے نزدیک وہ تھا جس پر آدمی مداومت کرے اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔ یونس نے عمر بن ابی زائدہ کی مخالفت کی ہے یونس نے اسے ابواسحاق سے اور ابواسحاق نے اسود سے اور اسود نے ام سلمہ ؓ سے روایت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی روزے کی حالت میں بوسہ وغیرہ لینے سے پرہیز نہیں کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Aishah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) did not refrain from (kissing) my forehead when he was fasting, and he did not die until most of his prayers were offered sitting down." Then she said something to the effect that (referred to the prayers) other than the obligatory prayers. "And the dearest of actions to him was that in which a person persists, even if it is little."