کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: نبی ﷺنے ایک رات میں دودفعہ وتر پڑھنے سے منع کیا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: The Prophet's (SAW) prohibition of praying witr twice in one night)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1679.
حضرت قیس بن طلق سے روایت ہے کہ میرے والد محترم حضرت طلق بن علی ؓ رمضان المبارک میں ایک دن ہم سے ملنے کے لیے تشریف لائے۔ انھیں شام ہوگئی۔ اس رات انھوں نے ہمیں نماز پڑھائی اور وتر پڑھائے، پھر مسجد تشریف لے گئے اور اپنے دوسرے ساتھیوں کو نماز پڑھائی، حتیٰ کہ جب وتر باقی رہ گئے تو ایک آدمی کو اپنی جگہ آگے کیا اور فرمایا: تم انھیں وتر پڑھا دو (کیونکہ میں پڑھ چکا ہوں۔) میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ ایک رات میں دو دفعہ وتر نہیں پڑھے جاسکتے۔
تشریح:
جمہور اہل علم کے نزدیک یہی بات صحیح ہے کہ اگر شروع رات میں وتر پڑھ چکا ہو اور دوبارہ موقع مل جائے تو دو دو رکعت پڑھتا رہے، دوبارہ وتر پڑھنے کی ضرورت نہیں، البتہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے حسن سند کے ساتھ منقول ہے کہ اس صورت میں تہجد شروع کرنے سے پہلے ایک رکعت پڑھ کر رات کی طاق نماز کو جفت کرلے، پھر آخر میں ایک رکعت پڑھ لے۔ اس طرح نماز مجموعی طور پر طاق بن جائے گی اور وتر بھی آخر میں ہو جائے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا اپنا عمل اسی طرح تھا۔ دیکھیے: (مسند أحمد:۲؍۱۳۵) یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی رائے اور ذاتی عمل ہے لیکن اس طرح باب کی حدیث میں ذکر کردہ طریقے سے وتر درمیان میں آجائے گا جبکہ آپ نے وتر رات کی نماز کے آخر میں پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ جمہور نے یہ جواب دیا ہے کہ وتر آخر میں پڑھنا مستحب ہے، واجب نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھنا ثابت ہے، نیز اول رات تو وتر آخر ہی میں پڑھا گیا تھا اگر صبح کے وقت پڑھا جاتا تو آخر ہی میں پڑھا جاتا۔ جمہور اہل علم کی بات زیادہ قوی ہے ورنہ وتر تین دفعہ پڑھا جائے گا اور آپ نے تو دودفعہ وتر پڑھنے سے بھی روکا ہے، تین دفعہ کیسے جائز ہوگا؟ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبٰی شرح سن النسائي:۱۸؍۳۹۔۴۲)
حضرت قیس بن طلق سے روایت ہے کہ میرے والد محترم حضرت طلق بن علی ؓ رمضان المبارک میں ایک دن ہم سے ملنے کے لیے تشریف لائے۔ انھیں شام ہوگئی۔ اس رات انھوں نے ہمیں نماز پڑھائی اور وتر پڑھائے، پھر مسجد تشریف لے گئے اور اپنے دوسرے ساتھیوں کو نماز پڑھائی، حتیٰ کہ جب وتر باقی رہ گئے تو ایک آدمی کو اپنی جگہ آگے کیا اور فرمایا: تم انھیں وتر پڑھا دو (کیونکہ میں پڑھ چکا ہوں۔) میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ ایک رات میں دو دفعہ وتر نہیں پڑھے جاسکتے۔
حدیث حاشیہ:
جمہور اہل علم کے نزدیک یہی بات صحیح ہے کہ اگر شروع رات میں وتر پڑھ چکا ہو اور دوبارہ موقع مل جائے تو دو دو رکعت پڑھتا رہے، دوبارہ وتر پڑھنے کی ضرورت نہیں، البتہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے حسن سند کے ساتھ منقول ہے کہ اس صورت میں تہجد شروع کرنے سے پہلے ایک رکعت پڑھ کر رات کی طاق نماز کو جفت کرلے، پھر آخر میں ایک رکعت پڑھ لے۔ اس طرح نماز مجموعی طور پر طاق بن جائے گی اور وتر بھی آخر میں ہو جائے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا اپنا عمل اسی طرح تھا۔ دیکھیے: (مسند أحمد:۲؍۱۳۵) یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی رائے اور ذاتی عمل ہے لیکن اس طرح باب کی حدیث میں ذکر کردہ طریقے سے وتر درمیان میں آجائے گا جبکہ آپ نے وتر رات کی نماز کے آخر میں پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ جمہور نے یہ جواب دیا ہے کہ وتر آخر میں پڑھنا مستحب ہے، واجب نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھنا ثابت ہے، نیز اول رات تو وتر آخر ہی میں پڑھا گیا تھا اگر صبح کے وقت پڑھا جاتا تو آخر ہی میں پڑھا جاتا۔ جمہور اہل علم کی بات زیادہ قوی ہے ورنہ وتر تین دفعہ پڑھا جائے گا اور آپ نے تو دودفعہ وتر پڑھنے سے بھی روکا ہے، تین دفعہ کیسے جائز ہوگا؟ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبٰی شرح سن النسائي:۱۸؍۳۹۔۴۲)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قیس بن طلق کہتے ہیں ہمارے والد طلق بن علی ؓ نے رمضان میں ایک دن ہماری زیارت کی اور ہمارے ساتھ انہوں نے رات گزاری، ہمارے ساتھ اس رات نماز تہجد ادا کی، اور وتر بھی پڑھی، پھر وہ ایک مسجد میں گئے، اور اس مسجد والوں کو انہوں نے نماز پڑھائی یہاں تک کہ وتر باقی رہ گئی، تو انہوں نے ایک شخص کو آگے بڑھایا، اور اس سے کہا: انہیں وتر پڑھاؤ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”ایک رات میں دو وتر نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Qais bin Talq said: "My father, Talq bin 'Ali visited me one day in Ramadan and stayed with us until the evening. He led us in praying Qiyam that night and prayed witr with us. Then he went down to a masjid and led his companions in prayer until only witr was left. Then he told a man to go forward and said to him: 'Lead them in praying witr, for I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: There should not be two witrs in one night."