تشریح:
(ٍ1) اصل وتر ایک رکعت ہے مگر اس سے پہلے کچھ نہ کچھ نوافل پڑھنے چاہییں یہ ایک رکعت ان سب کو وتر (طاق) بنا دے گی۔ باب کی پہلی دو روایات مجمل ہیں۔ تیسری روایت ان کا مطلب واضح کرتی ہے کہ بہتر یہ ہے کہ ایک رکعت پڑھنے سے پہلے کم از کم دو رکعت ضرور پڑھے۔ اگر صرف ایک رکعت ہی پر اکتفا کرتا ہے تو یہ بھی جائز ہے کیونکہ صحیح احادیث سے یہ بھی ثابت ہے۔
(2) احناف نے وتر کو تین رکعت ہی مقرر کرلیا ہے۔ نہ کم، نہ زیادہ مگر اس کی کوئی دلیل نہیں بلکہ یہ تحدید صریح روایات کے خلاف ہے، پھر ان کے نزدیک چونکہ یہ واجب ہے، لہٰذا تین رکعات ایک ہی سلام سے ہوں گی، حالانکہ صریح روایات ایک رکعت الگ پڑھنے کو جائز بلکہ مستحب قرار دیتی ہے۔ یہ بحث پیچھے گزر چکی ہے۔