کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: قراءت وتر کی روایت میں شعبہ کے شاگردوں کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: Mentioning the differences reported from Shu'bah about that report)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1732.
حضرت عبدالرحمن بن ابزیٰ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ وتر نماز میں ﴿سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ ، ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾ اور ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ (سورتیں) پڑھا کرتے تھے اور جب سلام پھیرتے تو تین دفعہ [سبحان الملک القدوس] کہتے اور تیسری دفعہ اپنی آواز کو مزید اونچا کردیتے تھے۔
تشریح:
ویسے تو تینوں دفعہ اونچی آواز سے پڑھتے تھے تبھی تو صحابہ کو پتا چلتا تھا کہ تین دفعہ پڑھا ہے مگر تیسری دفعہ اپنی صدائے حیات بخش کو مزید اونچا اور لمبا فرما دیتے تھے۔ (دیکھیے حدیث نمبر:۱۷۰۰، ۱۷۵۱)
حضرت عبدالرحمن بن ابزیٰ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ وتر نماز میں ﴿سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ ، ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾ اور ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ (سورتیں) پڑھا کرتے تھے اور جب سلام پھیرتے تو تین دفعہ [سبحان الملک القدوس] کہتے اور تیسری دفعہ اپنی آواز کو مزید اونچا کردیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ویسے تو تینوں دفعہ اونچی آواز سے پڑھتے تھے تبھی تو صحابہ کو پتا چلتا تھا کہ تین دفعہ پڑھا ہے مگر تیسری دفعہ اپنی صدائے حیات بخش کو مزید اونچا اور لمبا فرما دیتے تھے۔ (دیکھیے حدیث نمبر:۱۷۰۰، ۱۷۵۱)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن ابزیٰ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ وتر میں «سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» اور «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» پڑھتے تھے ، اور جب سلام پھیرتے تھے ، تو «سبحان الملك القدوس» تین بار کہتے ، اور تیسری بار اپنی آواز بلند کرتے ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Man reported from Salamah bin Kuhail, from Saeed bin ‘Abdur-Rahman bin Abza, from his father, who said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to recite in Witr: Glorify the Name of your Lord, the Most High; and: Say: “you disbelievers!”; and: Say: “He is Allah, (the) One”. And when he had said the Taslim he would say: ‘Subi’zanal-Malikil Quddas (Glory be to the Sovereign, the Most Holy)’ three times, elongating the words the third time.”