کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل
(
باب: قنوت وتر میں ہاتھ نہ اٹھانا
)
Sunan-nasai:
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
(Chapter: Not raising the hands while supplicating during witr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1748.
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ استسقاء (بارش کی دعا) کے علاوہ کسی بھی دعا میں ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔ (راویٔ حدیث) شعبہ نے کہا کہ میں نے (اپنے استاد) ثابت (بنانی) سے کہا: کیا آپ نے یہ روایت خود حضرت انس ؓ سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا: سبحان اللہ ! میں نے پھر کہا: آپ نے سنی ہے؟ انھوں نے پھر کہا: سبحان اللہ (یعنی کیا بغیر سنے بیان کررہا ہوں؟)
تشریح:
(1) مذکورہ بالا حدیث سے استدلال درست نہیں کیونکہ اس حدیث کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور دعا میں اتنے بلند ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے جتنے استسقا ء میں اٹھاتے تھے۔ اس میں آپ نے ہاتھ سر سے بھی اونچے کرلیے تھے جبکہ عام دعا میں ہاتھ سینے کے برابر ہوتے ہیں۔ احادیث میں آپ کا عام دعاؤں میں بھی ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔ (2) قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں، اس لیے افضل اور اولیٰ یہی ہے کہ قنوت وتر بغیر ہاتھ اٹھائے رکوع سے قبل کی جائے جیسا کہ سنن نسائی کی حدیث (۱۷۰۰) میں ہے، تاہم بعض علماء بعض آثار کے پیش نظر اور قنوت نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے قنوت وتر میں بھی ہاتھ اٹھانے کے جواز کے قائل ہیں کیونکہ قنوت نازلہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا ثابت ہیں۔ واللہ أعلم۔ (3) یہاں ہاتھ اٹھانے سے مراد دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا ہے نہ کہ معروف رفع الیدین جو نماز کے شروع میں کیا جاتا ہے، مگر احناف اسی رفع الیدین کے قائل ہیں۔ اور قنوت میں عملاً رفع الیدین کرتے بھی ہیں۔ تعجب کی بات ہے کہ احناف رکوع جاتے اور اٹھتے وقت رفع الیدین کے قائل نہیں (بلکہ اس سے منع کرتے اور نماز کے سکون کے منافی خیال کرتے ہیں) حالانکہ وہ صحیح ترین کثیر احادیث سے ثابت ہے اور وتر کی دعا کے آغاز میں رفع الیدین کے قائل ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ کیا یہ رفع الیدین نماز کے سکون کے منافی نہیں؟
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ استسقاء (بارش کی دعا) کے علاوہ کسی بھی دعا میں ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔ (راویٔ حدیث) شعبہ نے کہا کہ میں نے (اپنے استاد) ثابت (بنانی) سے کہا: کیا آپ نے یہ روایت خود حضرت انس ؓ سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا: سبحان اللہ ! میں نے پھر کہا: آپ نے سنی ہے؟ انھوں نے پھر کہا: سبحان اللہ (یعنی کیا بغیر سنے بیان کررہا ہوں؟)
حدیث حاشیہ:
(1) مذکورہ بالا حدیث سے استدلال درست نہیں کیونکہ اس حدیث کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور دعا میں اتنے بلند ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے جتنے استسقا ء میں اٹھاتے تھے۔ اس میں آپ نے ہاتھ سر سے بھی اونچے کرلیے تھے جبکہ عام دعا میں ہاتھ سینے کے برابر ہوتے ہیں۔ احادیث میں آپ کا عام دعاؤں میں بھی ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔ (2) قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں، اس لیے افضل اور اولیٰ یہی ہے کہ قنوت وتر بغیر ہاتھ اٹھائے رکوع سے قبل کی جائے جیسا کہ سنن نسائی کی حدیث (۱۷۰۰) میں ہے، تاہم بعض علماء بعض آثار کے پیش نظر اور قنوت نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے قنوت وتر میں بھی ہاتھ اٹھانے کے جواز کے قائل ہیں کیونکہ قنوت نازلہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا ثابت ہیں۔ واللہ أعلم۔ (3) یہاں ہاتھ اٹھانے سے مراد دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا ہے نہ کہ معروف رفع الیدین جو نماز کے شروع میں کیا جاتا ہے، مگر احناف اسی رفع الیدین کے قائل ہیں۔ اور قنوت میں عملاً رفع الیدین کرتے بھی ہیں۔ تعجب کی بات ہے کہ احناف رکوع جاتے اور اٹھتے وقت رفع الیدین کے قائل نہیں (بلکہ اس سے منع کرتے اور نماز کے سکون کے منافی خیال کرتے ہیں) حالانکہ وہ صحیح ترین کثیر احادیث سے ثابت ہے اور وتر کی دعا کے آغاز میں رفع الیدین کے قائل ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ کیا یہ رفع الیدین نماز کے سکون کے منافی نہیں؟
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اپنے دونوں ہاتھ استسقاء کے علاوہ کسی دعا میں نہیں اٹھاتے تھے۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے ثابت سے پوچھا: آپ نے اسے انس ؓ سے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: سبحان اللہ، میں نے کہا: آپ نے اسے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: سبحان اللہ۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ کہنا ان کا بطور تعجب تھا، مطلب یہ ہے کہ سنا کیوں نہیں ہے اگر نہیں سنا ہوتا تو بیان کیسے کرتا، اور یہ مؤلف کا قیاسی استنباط ہے، یہاں نہ اٹھانے سے مراد یہ ہے کہ اٹھانے میں مبالغہ نہیں کرتے تھے، نہ یہ کہ سرے سے اٹھاتے ہی نہیں تھے کیونکہ قنوت میں اور دوسرے موقعوں پر بھی آپ کا ہاتھ اٹھانا صحیح حدیثوں سے ثابت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) would not raise his hands in any of his supplications except when praying for rain (Al-Istisqa')." (One of the narrators) Shu'bah said: "I said to Thabit: 'Did you hear it from Anas?' He said: 'Subhan Allah!' I said: 'Did you hear it?' He said: 'Subhan Allah!'