قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1847 .   أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ قَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا أَتَى نَعْيُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صِئْرِ الْبَابِ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ يَبْكِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ فَانْطَلَقَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ فَقَالَ انْطَلِقْ فَانْهَهُنَّ فَانْطَلَقَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ قَدْ نَهَيْتُهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْتَهِينَ قَالَ فَانْطَلِقْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَ الْأَبْعَدِ إِنَّكَ وَاللَّهِ مَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: میت پرآوازکے ساتھ رونے کی ممانعت

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1847.   حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب زید بن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم کی (غزوۂ موتہ میں) شہادت کی خبر آئی تو رسول اللہ ﷺ (مسجد میں) بیٹھ گئے۔ آپ کے چہرۂ مبارک پر غم کے آثار ہویدا تھے۔ میں دروازے کی جھری (درز) سے دیکھ رہی تھی کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: جعفر (کے گھر) کی عورتیں (اونچی اونچی) رو رہی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جا انھیں روک۔“ وہ چلا گیا، پھر (کچھ دیر بعد) آگیا اور کہنے لگا: میں نے انھیں روکا ہے لیکن وہ رک نہیں رہیں۔ آپ نے فرمایا: ”جا اور انھیں روک۔“ وہ چلا گیا، پھر آگیا اور کہنے لگا: میں نے پھر روکا ہے مگر وہ پھر بھی باز نہیں آئیں۔ آپ نے فرمایا: ”جا پھر ان کے منہ میں مٹی ڈال دے۔“ حضرت عائشہ نے فرمایا: میں نے (غصے سے) کہا: اللہ تجھے ذلیل کرے۔ اللہ کی قسم! نہ تو تو رسول اللہ ﷺ کو سکون سے بیٹھنے دیتا ہے اور نہ تو کچھ کرسکتا ہے۔