موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری
سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ السُّرْعَةِ بِالْجَنَازَة)
حکم : صحیح
1912 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ شَهِدْتُ جَنَازَةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَخَرَجَ زِيَادٌ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ السَّرِيرِ فَجَعَلَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَوَالِيهِمْ يَسْتَقْبِلُونَ السَّرِيرَ وَيَمْشُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ وَيَقُولُونَ رُوَيْدًا رُوَيْدًا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ فَكَانُوا يَدِبُّونَ دَبِيبًا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ الْمِرْبَدِ لَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ عَلَى بَغْلَةٍ فَلَمَّا رَأَى الَّذِي يَصْنَعُونَ حَمَلَ عَلَيْهِمْ بِبَغْلَتِهِ وَأَهْوَى إِلَيْهِمْ بِالسَّوْطِ وَقَالَ خَلُّوا فَوَالَّذِي أَكْرَمَ وَجْهَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا لَنَكَادُ نَرْمُلُ بِهَا رَمَلًا فَانْبَسَطَ الْقَوْمُ
سنن نسائی:
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنازے کےلیے جلدی کرنا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1912. حضرت عبدالرحمٰن بن جوشن فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبدالرحمن بن سمرہ کے جنازے میں حاضر ہوا۔ زیاد (گورنر بصرہ) چارپائی کے آگے آگے چلنے لگا۔ حضرت عبدالرحمن کے گھریلو رشتے دار اور ان کے غلام (چارپائی کے آگے) چارپائی کی طرف منہ کرکے الٹے پاؤں چلنے لگے۔ اور وہ (جنازہ اٹھانے والوں کو) کہتے تھے: آہستہ آہستہ چلو۔ اللہ تعالیٰ تمھاری نیکی میں برکت فرمائے۔ تو اس طرح وہ گویا رینگ رینگ کر (یعنی بہت آہستہ) چل رہے تھے حتیٰ کہ جب ہم راستے میں مربد مقام پر پہنچے تو حضرت ابوبکرہ ؓ خچر پر سوار پیچھے سے ہمیں آملے۔ جب انھوں نے ان لوگوں کو ایسا کرتے دیکھا تو ان کی طرف خچر کو دوڑایا اور ان کی طرف کوڑا لہرایا اور فرمایا: راستہ چھوڑ دو۔ (یعنی میت کے آگے سے ہٹ جاؤ) مجھے قسم ہے اس ذات کی جس نے ابو القاسم ﷺ کے چہرۂ انور کو عزت دی ہے! مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ہم تو رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں میت کو اٹھا کر تیز تیز چلتے تھے، پھر (یہ بات سن کر) سب لوگ مطمئن ہوگئے۔