قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى الشُّهَدَاءِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1953 .   أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ ابْنَ أَبِي عَمَّارٍ أَخْبَرَهُ عَنْ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَعْرَابِ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ ثُمَّ قَالَ أُهَاجِرُ مَعَكَ فَأَوْصَى بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ أَصْحَابِهِ فَلَمَّا كَانَتْ غَزْوَةٌ غَنِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيًا فَقَسَمَ وَقَسَمَ لَهُ فَأَعْطَى أَصْحَابَهُ مَا قَسَمَ لَهُ وَكَانَ يَرْعَى ظَهْرَهُمْ فَلَمَّا جَاءَ دَفَعُوهُ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا قِسْمٌ قَسَمَهُ لَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَهُ فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا هَذَا قَالَ قَسَمْتُهُ لَكَ قَالَ مَا عَلَى هَذَا اتَّبَعْتُكَ وَلَكِنِّي اتَّبَعْتُكَ عَلَى أَنْ أُرْمَى إِلَى هَاهُنَا وَأَشَارَ إِلَى حَلْقِهِ بِسَهْمٍ فَأَمُوتَ فَأَدْخُلَ الْجَنَّةَ فَقَالَ إِنْ تَصْدُقْ اللَّهَ يَصْدُقْكَ فَلَبِثُوا قَلِيلًا ثُمَّ نَهَضُوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحْمَلُ قَدْ أَصَابَهُ سَهْمٌ حَيْثُ أَشَارَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهُوَ هُوَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ صَدَقَ اللَّهَ فَصَدَقَهُ ثُمَّ كَفَّنَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جُبَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَدَّمَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَكَانَ فِيمَا ظَهَرَ مِنْ صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ هَذَا عَبْدُكَ خَرَجَ مُهَاجِرًا فِي سَبِيلِكَ فَقُتِلَ شَهِيدًا أَنَا شَهِيدٌ عَلَى ذَلِكَ

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: شہداء کا جنازہ

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1953.   حضرت شداد بن ہاد سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نبی ﷺ کے پاس آیا اور آپ پر ایمان لے آیا اور آپ کا متبع بن گیا، پھر وہ کہنے لگا: میں تو آپ کے ساتھ مہاجر بن کر رہوں گا۔ نبی ﷺ نے اپنے ایک صحابی کو اس (کے پیام و طعام) کے خیال رکھنے کو کہا، پھر ایک جنگ ہوئی تو نبی ﷺ کو غنیمت میں قیدی ملے۔ آپ نے انھیں تقسیم کیا تو اس اعرابی کا حصہ بھی رکھا او ر اس کے ساتھیوں کو دے دیا۔ وہ ان کے سواری کے اونٹ چرایا کرتا تھا۔ جب وہ چرا کر واپس آیا تو انھوں نے اس کا حصہ اسے دیا۔ اس نے کہا: یہ کیا ہے؟ ساتھیوں نے کہا: نبی ﷺ نے تجھے (غنیمت سے) حصہ دیا ہے۔ اس نے اپنا حصہ لیا اور اسے لے کر نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا: یہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میں نے تجھے تیرا حصہ دیا ہے۔“ وہ کہنے لگا: میں اس کی خاطر تو آپ کا پیروکار نہیں بنا تھا میں تو آپ کا پیروکار، اس لیے بنا ہوں کہ مجھے یہاں تیر لگے، اور اس نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا، اور میں مر کر جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ نے فرمایا: ”اگر تو یہ بات سچے دل سے کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ تیری خواہش پوری فرمائے گا۔“ تھوڑے عرصے کے بعد وہ (صحابہ) پھر دشمن سے لڑائی کے لیے گئے تو اسے نبی ﷺ کے پاس اس حال میں اٹھا کر لایا گیا کہ اسے اسی جگہ تیر لگا ہوا تھا جہاں اس نے اشارہ کیا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”کیا یہ وہی اعرابی ہے؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”اس نے سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی، اللہ تعالیٰ نے اس کی خواہش پوری فرما دی۔“ پھر نبی ﷺ نے اسے اپنی قمیص میں کفن دیا، پھر اسے آگے رکھا اور اس پر نماز پڑھی۔ آپ کی دعا کے یہ الفاظ ظاہر ہوئے: ”اے اللہ! یہ تیرا (سچا) بندہ ہے۔ تیرے راستے میں ہجرت کرتے ہوئے گھر سے نکلا اور شہید ہوگیا۔ میں ان باتوں کا عینی گواہ ہوں۔“