موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21676) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51494) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4156) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى الْمَرْجُومِ)
حکم : صحیح
1957 . أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي زَنَيْتُ وَهِيَ حُبْلَى فَدَفَعَهَا إِلَى وَلِيِّهَا فَقَالَ أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا فَلَمَّا وَضَعَتْ جَاءَ بِهَا فَأَمَرَ بِهَا فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ رَجَمَهَا ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَتُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ تَوْبَةً أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
سنن نسائی:
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
باب: رجم شدہ شخص کا جنازہ پڑھنا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1957. حضرت عمران بن حصین ؓ سے منقول ہے کہ جہینہ (قبیلے) کی ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی: میں نے زنا کیا ہے۔ اور وہ حاملہ بھی تھی، لہٰذا آپ نے اس عورت کو اس کے ولی کے سپرد کر دیا اور فرمایا: ”اس سے حسن سلوک کرنا۔ جب یہ بچہ جن لے تو اسے میرے پاس لے آنا۔“ جب اس نے بچہ جن لیا تو وہ اسے لے کر آیا۔ آپ نے اس کےرجم کا حکم دیا۔ اس کے کپڑے اچھی طرح کس کر باندھ دیے گئے (تاکہ بے پردگی نہ ہو)، پھر اسے (آپ کے حکم سے) رجم کیا گیا، پھر آپ نے اس کا جنازہ پڑھا۔ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا: آپ اس کا جنازہ پڑھتے ہیں جبکہ اس نے تو زنا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر وہ مدینے والوں میں سے ستر اشخاص پر تقسیم کر دی جائے تو ان سب کو پوری آ جائے (ان کی نجات کے لیے کافی ہو) اور اس سے افضل توبہ کیا ہوگی کہ اس نے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔“