قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى مَنْ عَلَيْهِ دَيْنٌ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1961 .   أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْأَكْوَعِ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلِّ عَلَيْهَا قَالَ هَلْ تَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا قَالُوا نَعَمْ قَالَ هَلْ تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ قَالُوا لَا قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو قَتَادَةَ صَلِّ عَلَيْهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: مقروض شخص کا جنازہ؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1961.   حضرت سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کے پاس ایک جنازہ لایا گیا۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اس کا جنازہ پڑھیے۔ آپ نے فرمایا: ”اس پر کچھ قرض تو نہیں؟“ لوگوں نے کہا: قرض ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ ادائیگی کے لیے کچھ مال چھوڑ گیا ہے؟“ انھوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تم اپنے سااتھی کا جنازہ پڑھ لو۔“ انصار میں سے ایک شخص جنھیں ابوقتادہ کہا جاتا تھا، نے کہا: آپ اس کا جنازہ پڑھیے، اس کا قرض میرے ذمے ہے تو آپ نے جنازہ پڑھ دیا۔