باب: قضائے حاجت کے وقت قبلے کی طرف منہ کرنا منع ہے
)
Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: The Prohibition Of Facing The Qiblah When Relieving Oneself)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
20.
رافع بن اسحاق سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو شہر مصر میں یہ کہتے سنا: اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا کہ ان بیت الخلاؤں کو کیا کروں (جو کہ قبلے رخ بنے ہوئے ہیں) حالانکہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے: ’’جب تم میں سے کوئی بول و براز کے لیے جائے، تو قبلے کی طرف منہ کرے نہ پیٹھ۔‘‘
تشریح:
(1) صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت میں مصر کی بجائے شام کا ذکر ہے۔ (صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: ۳۹۴، و صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۳۶۴) ممکن ہے دونوں جگہ یہ صورت حال پیش آئی ہو ورنہ صحیحین کی روایت کو ترجیح ہوگی۔
(2) ’’منہ کرے، نہ پیٹھ‘‘۔ ظاہر الفاظ تو ہر جگہ ممانعت پر دلالت کرتے ہیں اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا فتویٰ بھی یہی ہے، احتیاط بھی اسی میں ہے، اگرچہ امام شافعی رحمہ اللہ نے اس حکم کو صحرا کے ساتھ خاص قرار دیا ہے، یعنی عمارت (چار دیواری) کے اندر قبلہ رخ ہو جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مگر حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے تو بیت الخلا میں بھی قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا منع سمجھا ہے۔ مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
رافع بن اسحاق سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو شہر مصر میں یہ کہتے سنا: اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا کہ ان بیت الخلاؤں کو کیا کروں (جو کہ قبلے رخ بنے ہوئے ہیں) حالانکہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے: ’’جب تم میں سے کوئی بول و براز کے لیے جائے، تو قبلے کی طرف منہ کرے نہ پیٹھ۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت میں مصر کی بجائے شام کا ذکر ہے۔ (صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: ۳۹۴، و صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۳۶۴) ممکن ہے دونوں جگہ یہ صورت حال پیش آئی ہو ورنہ صحیحین کی روایت کو ترجیح ہوگی۔
(2) ’’منہ کرے، نہ پیٹھ‘‘۔ ظاہر الفاظ تو ہر جگہ ممانعت پر دلالت کرتے ہیں اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا فتویٰ بھی یہی ہے، احتیاط بھی اسی میں ہے، اگرچہ امام شافعی رحمہ اللہ نے اس حکم کو صحرا کے ساتھ خاص قرار دیا ہے، یعنی عمارت (چار دیواری) کے اندر قبلہ رخ ہو جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مگر حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے تو بیت الخلا میں بھی قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا منع سمجھا ہے۔ مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
رافع بن اسحاق سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو مصر میں ان کے قیام کے دوران کہتے سنا: اللہ کی قسم! میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ان کھڈیوں کو کیا کروں؟ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: ” جب تم میں سے کوئی پاخانے یا پیشاب کے لیے جائے تو قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرے۔ “
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Rafi’ bin Ishaq that he heard Abu Ayyub Al-Ansari say — when he was in Egypt: “By Allah, I do not know what I should do with these Karais (toilets). The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘When any one of you goes to defecate or urinate, let him not face toward the Qiblah, nor turn his back towards it.” (Sahih)