قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مُوَارَاةِ الْمُشْرِكِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2006 .   أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ الضَّالَّ مَاتَ فَمَنْ يُوَارِيهِ؟ قَالَ: «اذْهَبْ فَوَارِ أَبَاكَ، وَلَا تُحْدِثَنَّ حَدَثًا حَتَّى تَأْتِيَنِي»، فَوَارَيْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ، فَأَمَرَنِي فَاغْتَسَلْتُ، وَدَعَا لِي، وَذَكَرَ دُعَاءً لَمْ أَحْفَظْهُ

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: مشرک کو بھی دفن کیا جائے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2006.   حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ (جب میرے والد ابو طالب فوت ہوئے تو) میں نے نبی ﷺ سے گزارش کی کہ آپ کے گم کردہ راہ چچا فوت ہوگئے ہیں۔ اب انھیں کون (زمین میں) چھپائے (دفن کرے) گا؟ آپ نے فرمایا: ”جاؤ، اپنے والد کو (زمین یمں) چھپاؤ (دفن کرو)۔ اور میرے پاس واپس آنے سے پہلے کوئی اور کام نہ کرنا۔“ میں ان کو دفنانے کے بعد آپ کے پاس حاضر ہوا تو آپ نے مجھے غسل کرنے کا حکم دیا۔ میں نے غسل کیا تو آپ نے میرے لیے (صبر و تحمل کی) دعا کی لیکن وہ دعا مجھے یاد نہیں۔