قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الشَّهِيدُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2053 .   - أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَالُ الْمُؤْمِنِينَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ إِلَّا الشَّهِيدَ؟ قَالَ: «كَفَى بِبَارِقَةِ السُّيُوفِ عَلَى رَأْسِهِ فِتْنَةً»

سنن نسائی:

کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: شہید کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2053.   حضرت راشد بن سعد نبی ﷺ کے ایک صحابی سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ اہل ایمان کا ان کی قبروں میں امتحان لیا جاتا ہے مگر شہید کا نہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اس کے سر پر چمکتی تلواریں اس کے لیے امتحان سے کافی ہوگئیں۔“