کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: حیض (کےاختتام )سے غسل کا ذکر
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mention Of Ghusl After Menstruation)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
208.
حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ کے دور میں ایک عورت کو کثرت سے (خون) استحاضہ آیا کرتا تھا تو حضرت ام سلمہ ؓ نے اس کے لیے نبی ﷺ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’وہ ان دنوں کو یاد کرے جن میں اسے بیماری لگنے سے پہلے حیض آیا کرتا تھا تو مہینے میں سے اتنے دن وہ نماز چھوڑے رکھے۔ جب وہ دن گزر جائیں تو وہ غسل کرلے، پھر لنگوٹ باندھ لے اور نماز پڑھنی شروع کر دے۔‘‘
تشریح:
(1) ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے لیکن یہ روایت معنا صحیح ہے کیونکہ دیگر احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے، نیز حدیث کے بعض حصے کے شواہد کا خود محقق کتاب نے بھی اعتراف کیا ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بھی اس کی شاہد بنتی ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الحیض، حدیث: ۳۳۳) مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند أحمد: ۱۲۳/۴۴) (2) جس عورت کو پہلے باقاعدگی سے حیض آتا تھا بعد میں استحاضہ (بے قاعدہ خون) شروع ہوا تو وہ انھی دنوں کو حیض شمار کرے جن دنوں میں اسے پہلے حیض آتا تھا، انھی میں نماز چھوڑے۔ اس کے علاوہ باقی دنوں میں خون آنے کے باوجود نماز وغیرہ پڑھتی رہے، البتہ حیض کے دن ختم ہونے پر وہ غسل کرے، مزید غسل کی ضرورت نہیں۔ اور اگر اسے شروع ہی سے بے قاعدہ خون آتا رہا ہے تو وہ رنگ دیکھ کر حیض اور استحاضہ کے درمیان فرق کرے، لیکن اگر رنگ سے بھی پہچان نہ ہو تو وہ مہینے میں سے کوئی چھ یا سات دن حیض سمجھ لے یا قریبی رشتہ دار خواتین کی ماہانہ عادت کو اپنا لیا کرے، پھر غسل کرکے نماز شروع کرے۔ (3) لنگوٹ اس لیے باندھنا ہوگا کہ خون کے قطرے کپڑوں اور جسم کو خراب نہ کریں۔
حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ کے دور میں ایک عورت کو کثرت سے (خون) استحاضہ آیا کرتا تھا تو حضرت ام سلمہ ؓ نے اس کے لیے نبی ﷺ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’وہ ان دنوں کو یاد کرے جن میں اسے بیماری لگنے سے پہلے حیض آیا کرتا تھا تو مہینے میں سے اتنے دن وہ نماز چھوڑے رکھے۔ جب وہ دن گزر جائیں تو وہ غسل کرلے، پھر لنگوٹ باندھ لے اور نماز پڑھنی شروع کر دے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے لیکن یہ روایت معنا صحیح ہے کیونکہ دیگر احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے، نیز حدیث کے بعض حصے کے شواہد کا خود محقق کتاب نے بھی اعتراف کیا ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بھی اس کی شاہد بنتی ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الحیض، حدیث: ۳۳۳) مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند أحمد: ۱۲۳/۴۴) (2) جس عورت کو پہلے باقاعدگی سے حیض آتا تھا بعد میں استحاضہ (بے قاعدہ خون) شروع ہوا تو وہ انھی دنوں کو حیض شمار کرے جن دنوں میں اسے پہلے حیض آتا تھا، انھی میں نماز چھوڑے۔ اس کے علاوہ باقی دنوں میں خون آنے کے باوجود نماز وغیرہ پڑھتی رہے، البتہ حیض کے دن ختم ہونے پر وہ غسل کرے، مزید غسل کی ضرورت نہیں۔ اور اگر اسے شروع ہی سے بے قاعدہ خون آتا رہا ہے تو وہ رنگ دیکھ کر حیض اور استحاضہ کے درمیان فرق کرے، لیکن اگر رنگ سے بھی پہچان نہ ہو تو وہ مہینے میں سے کوئی چھ یا سات دن حیض سمجھ لے یا قریبی رشتہ دار خواتین کی ماہانہ عادت کو اپنا لیا کرے، پھر غسل کرکے نماز شروع کرے۔ (3) لنگوٹ اس لیے باندھنا ہوگا کہ خون کے قطرے کپڑوں اور جسم کو خراب نہ کریں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک عورت کو کثرت سے خون آتا تھا، تو ام المؤمنین ام سلمہ ؓ نے اس کے لیے رسول اللہ ﷺ سے فتوی پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ مہینہ کے ان دنوں اور راتوں کو شمار کر لے جس میں اس بیماری سے جو اسے لاحق ہوئی ہے پہلے حیض آیا کرتا تھا، پھر ہر مہینہ اسی کے برابر نماز چھوڑ دے، اور جب یہ دن گزر جائیں تو غسل کرے، پھر لنگوٹ باندھے، پھر نماز پڑھے.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Umm Salamah that a woman suffered constant bleeding at the time of the Messenger of Allah (ﷺ) , so Umm Salamah consulted the Prophet (ﷺ) for her. He said: “Let her count the number of nights and days that she used to menstruate each month before this happened to her, and let her stop praying for that amount of time each month. Then when that is over let her perform Ghusl, then let her use a pad, and pray.” (Da’if)