تشریح:
(1) ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے لیکن یہ روایت معنا صحیح ہے کیونکہ دیگر احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے، نیز حدیث کے بعض حصے کے شواہد کا خود محقق کتاب نے بھی اعتراف کیا ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بھی اس کی شاہد بنتی ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الحیض، حدیث: ۳۳۳) مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند أحمد: ۱۲۳/۴۴)
(2) جس عورت کو پہلے باقاعدگی سے حیض آتا تھا بعد میں استحاضہ (بے قاعدہ خون) شروع ہوا تو وہ انھی دنوں کو حیض شمار کرے جن دنوں میں اسے پہلے حیض آتا تھا، انھی میں نماز چھوڑے۔ اس کے علاوہ باقی دنوں میں خون آنے کے باوجود نماز وغیرہ پڑھتی رہے، البتہ حیض کے دن ختم ہونے پر وہ غسل کرے، مزید غسل کی ضرورت نہیں۔ اور اگر اسے شروع ہی سے بے قاعدہ خون آتا رہا ہے تو وہ رنگ دیکھ کر حیض اور استحاضہ کے درمیان فرق کرے، لیکن اگر رنگ سے بھی پہچان نہ ہو تو وہ مہینے میں سے کوئی چھ یا سات دن حیض سمجھ لے یا قریبی رشتہ دار خواتین کی ماہانہ عادت کو اپنا لیا کرے، پھر غسل کرکے نماز شروع کرے۔
(3) لنگوٹ اس لیے باندھنا ہوگا کہ خون کے قطرے کپڑوں اور جسم کو خراب نہ کریں۔