قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ وُجُوبِ الصِّيَامِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2093 .   أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مِنْ كِتَابِهِ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ وَغَيْرُهُ مِنْ إِخْوَانِنَا عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ ثُمَّ قَالَ أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ وَهُوَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَقُلْنَا لَهُ هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَبْتُكَ قَالَ الرَّجُلُ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي سَائِلُكَ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ قَالَ سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ قَالَ أَنْشُدُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ السَّنَةِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ فَقَالَ الرَّجُلُ إِنِّي آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ خَالَفَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: روزے کی فرضیت

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2093.   حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ہم ایک دفعہ رسول اللہﷺ کے پاس مسجد میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی اونٹ پر سوار ہو کر آیا۔ اس نے اسے مسجد میں بٹھا دیا، پھر اس کا گھٹنا باندھا، پھر کہنے لگا: تم میں سے محمد(ﷺ) کون ہے؟ اس وقت آپ لوگوں کے درمیان ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ تو ہم نے اس سے کہا: یہ روشن چہرے والے شخص جو ٹیک لگا کر بیٹھے ہیں۔ وہ آپ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا: اے ابن عبدالمطلب! آپ نے فرمایا:”میں نے تجھے جواب دیا ہے۔“ (میری تیری بات سن رہا ہوں۔) اس نے کہا: اے محمد(ﷺ)! میں آپ سے کچھ سوال کرنا چاہتا ہوں اور وہ سوالات میں سخت الفاظ میں کروں گا۔ آپ نے فرمایا: ”جو جی چاہے پوچھ۔“ اس نے کہا: میں آپ کو آپ کے اور آپ سے پہلے لوگوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کے لیے رسول بنایا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ہاں۔“ اس نے کہا: میں آپ سے اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ سال کے اس مہینے کے روزے رکھیں؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ہاں۔‘‘ اس نے کہا: میں آپ سے اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مال دار لوگوں سے زکاۃ لے کر ہمارے غریب لوگوں میں بانٹ دیں؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! ہاں۔‘‘ وہ آدمی کہنے لگا: میں ان احکام پر ایمان لاتا ہوں جو آپ لائے ہیں۔ اور میں اپنی قوم کا قاصد ونمائندہ ہوں۔ اور میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے۔ میں قبیلہ سعد بن بکر سے تعلق رکھتا ہوں۔ عبیداللہ بن عمر نے لیث بن سعد کی مخالفت کی ہے۔