Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The Obligation of Fasting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2094.
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبیﷺ اپنے صحابہ کرام ؓ کے ساتھ تھے کہ ایک بدوی شخص آیا اور کہنے لگا: تم میں ابن عبدالمطلب کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سرخ وسفید (گورے) چہرے والے جو ٹیک لگائے بیٹھے ہیں۔ تو اس نے (آپ سے مخاطب ہو کر) کہا کہ میں آپ سے کچھ سوال کرنا چاہتا ہوں اور میں یہ سوالات سخت الفاظ میں کروں گا۔ آپ نے فرمایا: ”جو جی چاہتا ہے پوچھ۔“ اس نے کہا: میں آپ سے آپ کے اور آپ سے پہلے اور بعد والے لوگوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسول بنایا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ہاں۔“ اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہر دن، رات میں پانچ نمازیں پڑھا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ہاں۔“ اس نے کہا: میں آپ کو اسی ذات کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ ہمارے مال دار لوگوں سے زکاۃ لے کر غریب لوگوں میں تقسیم کر دیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ہاں۔“ اس نے کہا: میں آپ کو اسی ذات کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ بارہ مہینوں میں سے اس مہینے (رمضان المبارک) کے روزے رکھا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ہاں۔“ اس نے کہا: میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ جو شخص بیت اللہ تک پہنچ سکتا ہو، وہ اس کا حج کرے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ہاں۔“ اس نے کہا: میں ایمان لاتا ہوں اور آپ کی تصدیق کرتا ہوں اور میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے۔
تشریح:
یہ دونوں روایات سابقہ حدیث: ۲۰۹۴ ہی کا بیان ہیں۔ ان کو ذکر کرنے سے مصنف رحمہ اللہ کا مقصد راویوں کا اختلاف بیان کرنا ہے جو سند دیکھنے سے معلوم ہو سکتا ہے، مثلاً: تیسری حدیث بجائے، حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے، وغیرہ۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2095
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2093
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2096
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبیﷺ اپنے صحابہ کرام ؓ کے ساتھ تھے کہ ایک بدوی شخص آیا اور کہنے لگا: تم میں ابن عبدالمطلب کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سرخ وسفید (گورے) چہرے والے جو ٹیک لگائے بیٹھے ہیں۔ تو اس نے (آپ سے مخاطب ہو کر) کہا کہ میں آپ سے کچھ سوال کرنا چاہتا ہوں اور میں یہ سوالات سخت الفاظ میں کروں گا۔ آپ نے فرمایا: ”جو جی چاہتا ہے پوچھ۔“ اس نے کہا: میں آپ سے آپ کے اور آپ سے پہلے اور بعد والے لوگوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسول بنایا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ہاں۔“ اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہر دن، رات میں پانچ نمازیں پڑھا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ہاں۔“ اس نے کہا: میں آپ کو اسی ذات کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ ہمارے مال دار لوگوں سے زکاۃ لے کر غریب لوگوں میں تقسیم کر دیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ہاں۔“ اس نے کہا: میں آپ کو اسی ذات کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ بارہ مہینوں میں سے اس مہینے (رمضان المبارک) کے روزے رکھا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ہاں۔“ اس نے کہا: میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ جو شخص بیت اللہ تک پہنچ سکتا ہو، وہ اس کا حج کرے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! ہاں۔“ اس نے کہا: میں ایمان لاتا ہوں اور آپ کی تصدیق کرتا ہوں اور میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
یہ دونوں روایات سابقہ حدیث: ۲۰۹۴ ہی کا بیان ہیں۔ ان کو ذکر کرنے سے مصنف رحمہ اللہ کا مقصد راویوں کا اختلاف بیان کرنا ہے جو سند دیکھنے سے معلوم ہو سکتا ہے، مثلاً: تیسری حدیث بجائے، حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے، وغیرہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ تھے کہ اسی دوران دیہاتیوں میں ایک شخص آیا، اور اس نے پوچھا: تم میں عبدالمطلب کے بیٹے کون ہیں؟ لوگوں نے کہا: یہ گورے رنگ والے جو تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے ہیں (حمزہ کہتے ہیں: «الأمغر» سرخی مائل کو کہتے ہیں) تو اس شخص نے کہا: میں آپ سے کچھ پوچھنے ولا ہوں، اور پوچھنے میں آپ سے سختی کروں گا، تو آپ ﷺ نے کہا: ”پوچھو جو چاہو“ ، اس نے کہا: میں آپ سے آپ کے رب کا اور آپ سے پہلے لوگوں کے رب کا اور آپ کے بعد کے لوگوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے اللہ تو گواہ رہ، ہاں“ ، اس نے کہا: تو میں اسی کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ روزانہ پانچ وقت کی نماز پڑھیں؟ آپ نے کہا: ”اے اللہ تو گواہ رہ، ہاں“ ، اس نے کہا: کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مالداروں کے مالوں میں سے (زکاۃ) لیں، پھر اسے ہمارے فقیروں کو لوٹا دیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے اللہ تو گواہ رہنا، ہاں“، اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے بارہ مہینوں میں سے اس مہینہ میں روزے رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے کہا: ”اے اللہ تو گواہ رہنا، ہاں“، اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ جو اس خانہ کعبہ تک پہنچنے کی طاقت رکھے وہ اس کا حج کرے؟ آپ ﷺ نے کہا: ”اے اللہ گواہ رہنا ہاں“ ، تب اس شخص نے کہا: میں ایمان لایا اور میں نے تصدیق کی، میں ضمام بن ثعلبہ ہوں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Ubaidullah bin 'Abdullah bin 'Utabah that 'Abdullah bin 'Abbas used to say: "The Messenger of Allah was the most generous of people, and he was most generous in Ramadan when Jibril met him. Jibril use to meet him every night during the month of Ramadan and study Quran with him." And he said: "When Jibril met him, the Messenger of Allah was more generous in doing good than the blowing wind."