کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: حیض کا بیان
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mentioning The Period)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
211.
حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور خون کی شکایت کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے۔ تم خیال رکھنا جب تمھارے حیض کے دن آ جائیں تو نماز نہ پڑھو اور جب گزر جائیں تو نہا دھو کر آئندہ حیض تک نماز پڑھو۔‘‘ یہ حدیث دلیل ہے کہ [قرء] سے مراد حیض ہے۔ امام ابو عبدالرحمٰن (نسائی) بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث کو حضرت عروہ سے ہشام بن عروہ نے بھی بیان کیا ہے لیکن انھوں نے وہ الفاظ ذکر نہیں کیے جو منذر نے ذکر کیے ہیں۔
تشریح:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ یہ حدیث عروہ نے براہ راست حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے نہیں سنی جیسا کہ منذر کی روایت سے ظاہر ہوتا ہے بلکہ انھوں نے یہ حدیث دراصل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنی ہے جیسا کہ آئندہ حدیث: ۲۱۳ سے سمجھ میں آ رہا ہے۔ گویا منذر کی روایت منقطع ہے، نیز ہمارے فاضل محقق نے منذر کو مجہول الحال قرار دیا ہے، اس لیے مذکورہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے، تاہم معناً صحیح ہے کیونکہ اگلی صحیح روایت اسی کے ہم معنی ہے، نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے، دیکھیے: (صحیح سنن النسائي، للألباني، رقم: ۲۲۱)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وقال المنذري: " حسن "!) .
إسناده: حدثنا عباس العنبري. (ح) وحدثنا أحمد بن صالح- وهذا لفظ
عباس- أن عبد الله بن يزيد حدثهم عن حيوة بن شريح عن عياش بن عباس
- يعني: القتْبَاني- أن كُلَيْب بن صُبْح حدثهم أن الزبرِقان حدثه عن عمِّه عمرو بن
أمية الضمْرِي.
قلت: وهذا سند صحيح، رجاله كلهم ثقات؛ والزبرقان: هو ابن عبد الله
الضمري، وقيل: إنه الزبرقان بن عمرو بن أمية الضمري. وقال أحمد بن صالح:
" الصواب فيه: الزبرقان بن عبد الله بن عمرو بن أمية ". وقال غيره:
" هما اثنان ". قال الحافظ في ترجمة الزبرقان بن عمرو:
" قلت: لم يفرق البخاري- فمن بعده- بينهما؛ إلا ابن حبان؛ ذكر هذا في
ترجمة مفردة عن الذي روى عنه كليب بن صبح. وفي كتاب ابن حبان من هذا
الجنس أشياء، يضيق الوقت عن استيعابها؛ من ذكره الشخص في موضعين
وأكثر، فلا حجة في تفرقته؛ إذ لم ينصَّ على أنهما اثنان ".
وذكر أنه ثقة عند يحيى بن سعيد والنسائي وغيرهما.
قلت: وسواءً كان الصواب في نسبه: أنه الزبرقان بن عبد الله بن عمرو بن
أمية، أو الزبرقان بن عمرو بن أمية؛ فإنه لا يتفق مع قوله في هذا الحديث: عن
عمه عمرو بن أمية "؛ فإن عمراً على القولين ليس هو عَمَّ الزبرقان، بل هو إما والده
أو جده! فإذا صح قوله هذا: عن عمه عمرو، ولم يكن وهماً من بعض الرواة؛ فهو
دليل واضح على صواب ما صنع ابن حبان من التفريق. والله أعلم.
والحديث قال المنذري في "مختصره " (رقم 417) :
"حسن ".
وقد أخرجه أحمد (4/139) : ثنا أبو عبد الرحمن المقري: ثنا حيوة.. به؛
وأبو عبد الرحمن هذا: هو عبد الله بن يزيد في إسناد المصنف.
ومن طريقه- أعتي: أبا عبد الرحمن-: أخرجه البيهقي أيضا (1/404) .
حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور خون کی شکایت کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے۔ تم خیال رکھنا جب تمھارے حیض کے دن آ جائیں تو نماز نہ پڑھو اور جب گزر جائیں تو نہا دھو کر آئندہ حیض تک نماز پڑھو۔‘‘ یہ حدیث دلیل ہے کہ [قرء] سے مراد حیض ہے۔ امام ابو عبدالرحمٰن (نسائی) بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث کو حضرت عروہ سے ہشام بن عروہ نے بھی بیان کیا ہے لیکن انھوں نے وہ الفاظ ذکر نہیں کیے جو منذر نے ذکر کیے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ یہ حدیث عروہ نے براہ راست حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے نہیں سنی جیسا کہ منذر کی روایت سے ظاہر ہوتا ہے بلکہ انھوں نے یہ حدیث دراصل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنی ہے جیسا کہ آئندہ حدیث: ۲۱۳ سے سمجھ میں آ رہا ہے۔ گویا منذر کی روایت منقطع ہے، نیز ہمارے فاضل محقق نے منذر کو مجہول الحال قرار دیا ہے، اس لیے مذکورہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے، تاہم معناً صحیح ہے کیونکہ اگلی صحیح روایت اسی کے ہم معنی ہے، نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے، دیکھیے: (صحیح سنن النسائي، للألباني، رقم: ۲۲۱)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، اور آپ سے خون آنے کی شکایت کی، تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”یہ ایک رگ (کا خون) ہے، تو دیکھتی رہو جب حیض (کا دن) آ جائے تو نماز چھوڑ دو، پھر جب تمہارے حیض (کے دن) گزر جائیں، اور تم پاک ہو جاؤ، تو پھر دونوں حیض کے درمیان نماز پڑھو۔“ ۱؎ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: یہ حدیث ہشام بن عروہ نے عروہ سے روایت کی ہے۲؎ انہوں نے اس چیز کا ذکر نہیں کیا جس کا ذکر منذر نے کیا ہے۔ ۳؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی اس حیض کے ختم ہونے سے لے کر دوسرے حیض کے آنے تک نماز پڑھو، اور جب دوسرا حیض آ جائے تو چھوڑ دو یہ دلیل ہے اس بات کی کہ «قروء» سے مراد حیض ہے۔ ۲؎ : مصنف نے اس جملہ کو اس بات کی دلیل کے طور پر ذکر کیا ہے کہ قرآن مجید میں «قرء» سے مراد حیض ہے، محققین علماء کی رائے ہے کہ یہ لفظ اضداد میں سے ہے، حیض اور طہر دونوں کے لیے بولا جاتا ہے، خطابی کہتے ہیں کہ «قرء» دراصل اس وقت کو کہتے ہیں جس میں حیض یا طہر لوٹتا ہے، اسی وجہ سے حیض اور طہر دونوں پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ ۳؎ : یعنی ہشام نے عروہ کے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے سماع کا ذکر نہیں کیا ہے، اس سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس حدیث میں انقطاع ہے کیونکہ ہشام نے بیان کیا ہے کہ ان کے والد عروہ نے فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کے واقعہ کو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ہے، ان کی روایت سند اور متن دونوں اعتبار سے منذر بن مغیرہ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، لیکن بقول امام ابن القیم: عروہ نے فاطمہ سے سنا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Urwah that Fatimah bint Abi Hubaish narrated that she came to the Messenger of Allah (ﷺ) and complained to him about bleeding. The Messenger of Allah (ﷺ) said to her: “That is a vein, so when your period comes, do not pray, and when your period is over, purify yourself and pray in between one period and the next.” (Da`if) This is evidence that Al-Aqra’ is menstration. Abu ‘Abdur-Rahmán said: Hisham bin ‘Urwah reported this Hadith from ‘Urwah, and he did not mention what Al-Mundhir mentioned in it.