Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Sahur of Sawiq and Dates)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2167.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے سحری کے وقت فرمایا: ”اے انس! میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں، مجھے کچھ کھلاؤ۔“ میں آپ کے پاس کچھ کھجوریں اور ایک پانی کا برتن لے کر آیا اور یہ حضرت بلال ؓ کے اذان (اذان اول) کہنے کے بعد کی بات ہے، پھر آپ فرمانے لگے: ’’اے انس! کوئی آدمی دیکھو جو میرے ساتھ سحری کھائے۔“ میں حضرت زید بن ثابت ؓ کو بلا لایا، وہ آئے اور کہنے لگے: میں نے کچھ ستو پی لیے ہیں اور میرا ارادہ روزہ رکھنے کا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”میرا ارادہ بھی روزہ رکھنے کا ہے۔“ تو انہوں نے آپ کے ساتھ سحری کھائی، پھر آپﷺ اٹھے، دو رکعتیں پڑھیں اور پھر نماز کے لیے نکل گئے۔
تشریح:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دوسرے معتبر محققین کے نزدیک بعض شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: ۲۰/ ۲۳۴، وذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۰/۳۷۶، ۳۷۷، وصحیح سنن النسائي للألباني: ۲/ ۱۰۸، ۱۰۹، رقم: ۲۱۶۶) (2) حضرت بلال رضی اللہ عنہ طلوع فجر سے چند منٹ پہلے اذان کہا کرتے تھے۔ فجر کی اذان حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کہتے تھے جیسا کہ دیگر احادیث میں صراحت ہے، لہٰذا یہ وہم نہ کیا جائے کہ شاید رسول اللہﷺ نے فجر کی اذان کے بعد سحری کھائی۔ اس حدیث میں دوسری اذان کا ذکر نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2168
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2166
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2169
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے سحری کے وقت فرمایا: ”اے انس! میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں، مجھے کچھ کھلاؤ۔“ میں آپ کے پاس کچھ کھجوریں اور ایک پانی کا برتن لے کر آیا اور یہ حضرت بلال ؓ کے اذان (اذان اول) کہنے کے بعد کی بات ہے، پھر آپ فرمانے لگے: ’’اے انس! کوئی آدمی دیکھو جو میرے ساتھ سحری کھائے۔“ میں حضرت زید بن ثابت ؓ کو بلا لایا، وہ آئے اور کہنے لگے: میں نے کچھ ستو پی لیے ہیں اور میرا ارادہ روزہ رکھنے کا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”میرا ارادہ بھی روزہ رکھنے کا ہے۔“ تو انہوں نے آپ کے ساتھ سحری کھائی، پھر آپﷺ اٹھے، دو رکعتیں پڑھیں اور پھر نماز کے لیے نکل گئے۔
حدیث حاشیہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دوسرے معتبر محققین کے نزدیک بعض شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: ۲۰/ ۲۳۴، وذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۰/۳۷۶، ۳۷۷، وصحیح سنن النسائي للألباني: ۲/ ۱۰۸، ۱۰۹، رقم: ۲۱۶۶) (2) حضرت بلال رضی اللہ عنہ طلوع فجر سے چند منٹ پہلے اذان کہا کرتے تھے۔ فجر کی اذان حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کہتے تھے جیسا کہ دیگر احادیث میں صراحت ہے، لہٰذا یہ وہم نہ کیا جائے کہ شاید رسول اللہﷺ نے فجر کی اذان کے بعد سحری کھائی۔ اس حدیث میں دوسری اذان کا ذکر نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سحری کے وقت فرمایا: ”اے انس! میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں، مجھے کچھ کھلاؤ“ ، تو میں کچھ کھجور اور ایک برتن میں پانی لے کر آپ کے پاس آیا، اور یہ بلال ؓ کی اذان دینے کے بعد کا وقت تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے انس! کسی اور شخص کو تلاش کرو جو میرے ساتھ (سحری) کھائے“ ، تو میں نے زید بن ثابت ؓ کو بلایا، چنانچہ وہ آئے (اور) کہنے لگے: میں نے ستو کا ایک گھونٹ پی لیا ہے، اور میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں (بھی) روزہ رکھنا چاہتا ہوں“ ، (پھر) زید بن ثابت ؓ نے آپ کے ساتھ سحری کھائی، پھر آپ اٹھے، اور (فجر کی) دو رکعت (سنت) پڑھی، پھر آپ فرض نماز کے لیے نکل گئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said, at the time of Sahur: O' ‘Anas, I want to fast, so give me something to eat.’ So I brought him some dates and a vessel of water.That was after the Adhan of Bilal (RA). He said:O Anas, find a man to come and eat with me.’ So I called Zaid bin Thabit, who came and said: ‘I drank some Sawiq and I want to fast.’ The Messenger of Allah (ﷺ) : said: ‘I also want to fast.’ So he ate Sahur with him, then he got up and prayed two Rak’ahs, then he went out to the prayer.” (Da’if)