باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان:کھاؤ اور پیو حتی کہ تمہارے لیے سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح (روشن) ہو جائے۔‘‘کا مطلب
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The Meaning of Allah, the Most High's saying "And eat and drink until the white thread (light) of dawn appears to you distinct from the black thread (darkness of night)")
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2168.
حضرت براء بن عازب ؓ سے منقول ہے کہ (شروع شروع میں) مسلمانوں میں سے کوئی شخص جب رات کو کھانا کھانے سے پہلے سو جاتا تھا تو اس کے لیے کچھ بھی کھانا پینا جائز نہ ہوتا تھا، نہ اس رات اور نہ اگلے دن حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے۔ (یہی صورت حال رہی) حتیٰ کہ یہ آیت اتری: {وَكُلُوا وَاشْرَبُوا… مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ} ”کھاؤ اور پیو حتیٰ کہ تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح (روشن) ہو جائے۔“ یہ آیت حضرت ابو قیس بن عمرو ؓ کے بارے میں اتری۔ وہ مغرب کی نماز کے بعد گھر والوں کے پاس آئے، ان کا روزہ تھا۔ کہنے لگے: کوئی کھانے کی چیز ہے؟ ان کی بیوی نے کہا: کھانے کی کوئی چیز بھی نہیں لیکن میں جا کر کھانا تلاش کرتی ہوں۔ وہ باہر چلی گئیں اور وہ لیٹ گئے، انہیں نیند آگئی۔ وہ واپس آئیں تو انہیں سوتے ہوئے پایا۔ انہیں جگایا لیکن وہ کچھ نہ کھا سکے، اسی طرح رات گزاری۔ اگلی صبح پھر روزہ تھا حتیٰ کہ دوپہر ہوئی تو وہ بے ہوش ہوگئے۔ اور یہ اس آیت کے اترنے سے پہلے کی بات ہے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ان کے بارے میں اتاری۔
تشریح:
شروع میں مسلمان بھی اہل کتاب کی طرح شام سے شام تک روزہ رکھتے تھے، یا تو ان کی نقل کرتے ہوئے یا شاید رسول اللہﷺ نے ایسا حکم دیا ہو۔ جب چند لوگوں کو مندرجہ بالا یا اس سے ملتی جلتی صورت حال پیش آئی تو رعایت کر دی گئی۔ اور روزہ صبح سے شام تک ہوگیا۔ رات کو کھانا پینا اور بیوی سے حق زوجیت ادا کرنا جائز ہوگیا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2169
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2167
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2170
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت براء بن عازب ؓ سے منقول ہے کہ (شروع شروع میں) مسلمانوں میں سے کوئی شخص جب رات کو کھانا کھانے سے پہلے سو جاتا تھا تو اس کے لیے کچھ بھی کھانا پینا جائز نہ ہوتا تھا، نہ اس رات اور نہ اگلے دن حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے۔ (یہی صورت حال رہی) حتیٰ کہ یہ آیت اتری: {وَكُلُوا وَاشْرَبُوا… مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ} ”کھاؤ اور پیو حتیٰ کہ تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح (روشن) ہو جائے۔“ یہ آیت حضرت ابو قیس بن عمرو ؓ کے بارے میں اتری۔ وہ مغرب کی نماز کے بعد گھر والوں کے پاس آئے، ان کا روزہ تھا۔ کہنے لگے: کوئی کھانے کی چیز ہے؟ ان کی بیوی نے کہا: کھانے کی کوئی چیز بھی نہیں لیکن میں جا کر کھانا تلاش کرتی ہوں۔ وہ باہر چلی گئیں اور وہ لیٹ گئے، انہیں نیند آگئی۔ وہ واپس آئیں تو انہیں سوتے ہوئے پایا۔ انہیں جگایا لیکن وہ کچھ نہ کھا سکے، اسی طرح رات گزاری۔ اگلی صبح پھر روزہ تھا حتیٰ کہ دوپہر ہوئی تو وہ بے ہوش ہوگئے۔ اور یہ اس آیت کے اترنے سے پہلے کی بات ہے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ان کے بارے میں اتاری۔
حدیث حاشیہ:
شروع میں مسلمان بھی اہل کتاب کی طرح شام سے شام تک روزہ رکھتے تھے، یا تو ان کی نقل کرتے ہوئے یا شاید رسول اللہﷺ نے ایسا حکم دیا ہو۔ جب چند لوگوں کو مندرجہ بالا یا اس سے ملتی جلتی صورت حال پیش آئی تو رعایت کر دی گئی۔ اور روزہ صبح سے شام تک ہوگیا۔ رات کو کھانا پینا اور بیوی سے حق زوجیت ادا کرنا جائز ہوگیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
براء بن عازب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان میں سے کوئی جب شام کا کھانا کھانے سے پہلے سو جاتا تو رات بھر اور دوسرے دن سورج ڈوبنے تک اس کے لیے کھانا پینا جائز نہ ہوتا، یہاں تک کہ آیت کریمہ: «وَكُلُوا وَاشْرَبُوا» سے لے کر «الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ» ” تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کی سیاہ دھاری سے سفید دھاری نظر آنے لگے“ تک نازل ہوئی، یہ آیت ابوقیس بن عمرو ؓ کے بارے میں نازل ہوئی، (ہوا یہ کہ) وہ مغرب بعد اپنے گھر آئے، وہ روزے سے تھے، انہوں نے (گھر والوں سے) پوچھا: کچھ کھانا ہے؟ ان کی بیوی نے کہا: ہمارے پاس تو کچھ (بھی) نہیں ہے، لیکن میں جا کر آپ کے لیے رات کا کھانا ڈھونڈ کر لاتی ہوں، چنانچہ وہ نکل گئی، اور یہ اپنا سر رکھ کر سو گئے، وہ لوٹ کر آئی تو انہیں سویا ہوا پایا، (تو) انہیں جگایا (لیکن) انہوں نے کچھ (بھی) نہیں کھایا، اور (اسی حال میں) رات گزار دی، اور روزے ہی کی حالت) میں صبح کی یہاں تک کہ دوپہر ہوئی، تو ان پر غشی طاری ہو گئی، یہ اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے، اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) انہیں کے سلسلہ میں اتاری۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Al Bara’ bin ‘ Azib (RA) that if one of them went to sleep before eating supper, it was not permissible for him to eat or drink anything that night or the following day, until the sun had set. (That continued) until this Verse was revealed: “And eat and drink until the white thread (light) of dawn appears to you distinct from the black thread (darkness of night).” He said: “This was revealed concerning Abu Qais bin ‘Amr who came to his family after Maghrib when he was fasting, and said: ‘Is there anything to eat?’ His wife said: ‘No, but I will go out and try to find something for you to eat.’ So she went out, and he lay down and slept. She came back and found him sleeping, so she woke him up, but he did not eat anything. He spent the night fasting and woke up the next day fasting, until he passed out at midday. That was before this Verse was revealed, and Allah revealed it concerning him.” (Sahih)