موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ (بَابُ الْفَرْقِ بَيْنَ دَمِ الْحَيْضِ وَالِاسْتِحَاضَةِ)
حکم : صحیح الإسناد
217 . أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتُحِيضَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ فَسَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ أَثَرَ الدَّمِ وَتَوَضَّئِي فَإِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ قِيلَ لَهُ فَالْغُسْلُ قَالَ ذَلِكَ لَا يَشُكُّ فِيهِ أَحَدٌ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ لَا أَعْلَمُ أَحَدًا ذَكَرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَتَوَضَّئِي غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ هِشَامٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ وَتَوَضَّئِي
سنن نسائی:
کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
باب: حیض اور استحاضے کے خون میں فرق
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
217. حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش کو استحاضہ آتا تھا۔ انھوں نے نبی ﷺ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! استحاضے کے مرض میں مبتلا ہوں، میں کبھی پاک نہیں ہوتی تو کیا نماز چھوڑ دوں؟ آپ نے فرمایا: ’’یہ تو رگ (کا خون) ہے، حیض نہیں۔ جب حیض آنے لگے تو نماز چھوڑ دیا کرو اور جب وہ رک جائے تو خون کے اثرات دھو لو (غسل کرو) اور (نماز کے لیے) وضو کرو کیونکہ یہ رگ (کا خون) ہے، حیض نہیں۔‘‘ راوی سے کہا گیا: (حیض کے اختتام پر) غسل ہوگا؟ تو اس نے کہا: اس میں تو کوئی شک ہی نہیں کرسکتا۔ امام ابو عبدالرحمٰن (نسائی) بیان کرتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ حماد بن زید کے علاوہ کسی راوی نے اس حدیث میں [وَتَوَضَّئِي] ’’وضو کرو۔‘‘ کے الفاظ ذکر کیے ہوں۔ جبکہ اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے بہت سے راویوں نے بیان کیا ہے مگر کسی نے یہ لفظ ذکر نہیں کیا۔