Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: What is dawn)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2170.
حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ”بلال رات کو اذان کہتے ہیں تاکہ سوئے ہوؤں کو جگائیں اور جاگے ہوؤں کو لوٹائیں اور فجر اس طرح نہیں ہوتی۔“ اور آپ نے اپنی ہتھیلی سے (اوپر نیچے) اشارہ کیا۔ ”بلکہ فجر اس طرح ہوتی ہے۔“ اور آپ نے اپنی دونوں ہتھیلی سے (اوپر نیچے) اشارہ کیا۔ ”بلکہ فجر اس طرح ہوتی ہے۔“ اور آپ نے اپنی دونوں انگشت شہادت سے دائیں بائیں اشارہ فرمایا۔
تشریح:
(1) حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان، فجر سے کچھ پہلے ہوتی تھی تاکہ لوگ جلدی اٹھ کھڑے ہوں اور بروقت مصروفیات سے فارغ ہو کر جماعت میں مل سکیں کیونکہ یہ قضائے حاجت اور غسل وغیرہ کا وقت ہوتا ہے۔ اگر عین طلوع فجر پر اٹھیں تو جماعت سے رہ جائیں گے۔ دوسری اذان میں عین طلوع فجر کے بعد ہوتی تھی۔ (بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے غالباً اسی پر قیاس کرتے ہوئے جمعۃ المبارک کی بھی دو اذانیں جاری فرمائیں)۔ (2) ”جاگے ہوؤں کو لوٹائیں۔“ یعنی وہ نماز تہجد کو مختصر کر کے کچھ آرام کر لیں تاکہ فجر کی نماز میں سستی لاحق نہ ہو۔ (3) ”فجر ایسے نہیں ہوتی۔“ یعنی جب صرف چند شعاعیں نیچے سے اوپر کو اٹھتی ہوئی محسوس ہوں تو وہ فجر نہیں ہے۔ اسے فجر کاذب کہا جاتا ہے۔ (4) ”فجر ایسے ہوتی ہے۔“ یعنی جب شعاعیں زیادہ ہو جائیں اور افق پر پھیل جائیں اور افق واضح طور پر روشن نظر آنے لگے۔ اسے صبح صادق کہتے ہیں۔ اس وقت حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ اذان کہتے تھے اور اسی اذان سے نماز فجر اور روزے کا آغاز ہوتا تھا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2171
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2169
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2172
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ”بلال رات کو اذان کہتے ہیں تاکہ سوئے ہوؤں کو جگائیں اور جاگے ہوؤں کو لوٹائیں اور فجر اس طرح نہیں ہوتی۔“ اور آپ نے اپنی ہتھیلی سے (اوپر نیچے) اشارہ کیا۔ ”بلکہ فجر اس طرح ہوتی ہے۔“ اور آپ نے اپنی دونوں ہتھیلی سے (اوپر نیچے) اشارہ کیا۔ ”بلکہ فجر اس طرح ہوتی ہے۔“ اور آپ نے اپنی دونوں انگشت شہادت سے دائیں بائیں اشارہ فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان، فجر سے کچھ پہلے ہوتی تھی تاکہ لوگ جلدی اٹھ کھڑے ہوں اور بروقت مصروفیات سے فارغ ہو کر جماعت میں مل سکیں کیونکہ یہ قضائے حاجت اور غسل وغیرہ کا وقت ہوتا ہے۔ اگر عین طلوع فجر پر اٹھیں تو جماعت سے رہ جائیں گے۔ دوسری اذان میں عین طلوع فجر کے بعد ہوتی تھی۔ (بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے غالباً اسی پر قیاس کرتے ہوئے جمعۃ المبارک کی بھی دو اذانیں جاری فرمائیں)۔ (2) ”جاگے ہوؤں کو لوٹائیں۔“ یعنی وہ نماز تہجد کو مختصر کر کے کچھ آرام کر لیں تاکہ فجر کی نماز میں سستی لاحق نہ ہو۔ (3) ”فجر ایسے نہیں ہوتی۔“ یعنی جب صرف چند شعاعیں نیچے سے اوپر کو اٹھتی ہوئی محسوس ہوں تو وہ فجر نہیں ہے۔ اسے فجر کاذب کہا جاتا ہے۔ (4) ”فجر ایسے ہوتی ہے۔“ یعنی جب شعاعیں زیادہ ہو جائیں اور افق پر پھیل جائیں اور افق واضح طور پر روشن نظر آنے لگے۔ اسے صبح صادق کہتے ہیں۔ اس وقت حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ اذان کہتے تھے اور اسی اذان سے نماز فجر اور روزے کا آغاز ہوتا تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”بلال رات ہی میں اذان دیتے ہیں، تاکہ وہ تم میں سونے والوں کو ہوشیار کر دیں، (تہجد پڑھنے یا سحری کھانے کے لیے) اور تہجد پڑھنے والوں کو (گھر) لوٹا دیں، اور فجر اس طرح ظاہر نہیں ہوتی“، انہوں اپنی ہتھیلی سے اشارہ کیا، ”بلکہ فجر اس طرح ظاہر ہوتی ہے“ انہوں نے اپنی دونوں شہادت کی انگلیوں سے اشارہ کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn Mas’ud that the Prophet (ﷺ) said: “ Bilal calls the Adhan at night to awaken those of you who are asleep, and so that those who are praying Qiyam can return. Dawn is not when the light appears like this” - and he gestured with his hand — “rather dawn is when it appears like this” - and he gestured with his two forefingers. (Sahih)