باب: اس حدیث میں حضرت ابو سلمہ کے دو شاگردوں یحیٰ بن ابی کثیراور محمد بن عمرو کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the Difference Reported from Yahya bin Abi Kathir and Muhammad Bin 'Amr from Abu Salamah About that)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2173.
حضرت ابوہریرہ ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کوئی شخص رمضان المبارک سے ایک دو دن پہلے روزہ نہ رکھے مگر جو شخص پہلے سے کسی خاص دن کا روزہ رکھتا ہے، وہ رکھ سکتا ہے۔“
تشریح:
ابوسلمہ کے شاگردوں کا اختلاف یہ ہے کہ یحییٰ بن ابی کثیر نے تو اس حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت بتلایا ہے جبکہ محمد بن عمرو نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی۔ محمد بن عمرو کو غلطی لگی ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ محمد بن عمرو نے یحییٰ بن ابی کثیر کی روایت کے موافق بھی روایت کی ہے۔ دیکھیے (ذخیرة العقبیٰ: ۲۱/۵)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2174
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2172
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2175
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کوئی شخص رمضان المبارک سے ایک دو دن پہلے روزہ نہ رکھے مگر جو شخص پہلے سے کسی خاص دن کا روزہ رکھتا ہے، وہ رکھ سکتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ابوسلمہ کے شاگردوں کا اختلاف یہ ہے کہ یحییٰ بن ابی کثیر نے تو اس حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت بتلایا ہے جبکہ محمد بن عمرو نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی۔ محمد بن عمرو کو غلطی لگی ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ محمد بن عمرو نے یحییٰ بن ابی کثیر کی روایت کے موافق بھی روایت کی ہے۔ دیکھیے (ذخیرة العقبیٰ: ۲۱/۵)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ماہ رمضان سے ایک دن یا دو دن پہلے کوئی روزہ نہ رکھے، البتہ جو اس سے پہلے (اس دن) روزہ رکھتا رہا ہو تو وہ رکھے۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مطلب یہ ہے کہ اس دن کا روزہ رکھنا اگر پہلے سے اس کے معمولات میں داخل ہو تو وہ رکھے کیونکہ یہ استقبال رمضان کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ اس کے مستقل معمولات کا ایک حصہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “None should fast one or two days ahead of the month except, someone who had a prior habit for fasting, in which case let him fast.” (Sahih)