باب: اس حدیث میں ابو صالح کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the Different Reports from Abu Salih in this Narration)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2216.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے، رسول اللہﷺ نے (اللہ تعالیٰ سے حکایت کرتے ہوئے) فرمایا: ”انسان کا ہرعمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے کہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ اور روزہ ڈھال ہے۔ جب کسی دن تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو نہ وہ کوئی شہوانی بات کرے، نہ شوروغل مچائے۔ اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ یا لڑائی کرے تو وہ کہہ دے: میں روزے دار ہوں۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! روزے دار کے منہ کی بو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی پاکیزہ تر ہوگی۔ روزے دار کے نصیب میں دو خوشیاں ہیں: جب روزہ کھولتا ہے تو افطار سے خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب تعالیٰ کو ملے گا تو اپنے روزے (کی جزا) سے خوش ہوگا۔“
تشریح:
(1) ”ہر عمل اس کے لیے ہے۔“ یعنی ہر عمل میں چاہے تو وہ مخلص ہو، چاہے تو اخلاص کو ختم کر دے، اس کا مدار اسی پر ہے اور اس کا اس کو مفاد ہو سکتا ہے، مثلاً: لوگ اس کی تعریف کریں یا اس کو کچھ بدلہ وعوض دیں کیونکہ وہ اعمال لوگوں کو نظر آتے ہیں مگر روزہ تو صرف اللہ تعالیٰ کو نظر آتا ہے، لہٰذا اس کا مکمل اجر تو اللہ تعالیٰ ہی دے گا۔ (2) ”نہ شہوانی بات کرے۔“ گویا یہ چیزیں روزے کی ڈھال میں سوراخ کرنے والی ہیں جس سے ڈھال ناکارہ ہو جائے گی۔ (3) ”وہ کہہ دے۔“ یعنی لڑائی کرنے والے سے کہے تاکہ اسے شرم آئے۔ یا اپنے دل میں کہے، اپنے آپ کو سمجھانے کے لیے، پہلا مفہوم الفاظ حدیث کے زیادہ قریب ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2217
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2215
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2218
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے، رسول اللہﷺ نے (اللہ تعالیٰ سے حکایت کرتے ہوئے) فرمایا: ”انسان کا ہرعمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے کہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ اور روزہ ڈھال ہے۔ جب کسی دن تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو نہ وہ کوئی شہوانی بات کرے، نہ شوروغل مچائے۔ اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ یا لڑائی کرے تو وہ کہہ دے: میں روزے دار ہوں۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! روزے دار کے منہ کی بو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی پاکیزہ تر ہوگی۔ روزے دار کے نصیب میں دو خوشیاں ہیں: جب روزہ کھولتا ہے تو افطار سے خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب تعالیٰ کو ملے گا تو اپنے روزے (کی جزا) سے خوش ہوگا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”ہر عمل اس کے لیے ہے۔“ یعنی ہر عمل میں چاہے تو وہ مخلص ہو، چاہے تو اخلاص کو ختم کر دے، اس کا مدار اسی پر ہے اور اس کا اس کو مفاد ہو سکتا ہے، مثلاً: لوگ اس کی تعریف کریں یا اس کو کچھ بدلہ وعوض دیں کیونکہ وہ اعمال لوگوں کو نظر آتے ہیں مگر روزہ تو صرف اللہ تعالیٰ کو نظر آتا ہے، لہٰذا اس کا مکمل اجر تو اللہ تعالیٰ ہی دے گا۔ (2) ”نہ شہوانی بات کرے۔“ گویا یہ چیزیں روزے کی ڈھال میں سوراخ کرنے والی ہیں جس سے ڈھال ناکارہ ہو جائے گی۔ (3) ”وہ کہہ دے۔“ یعنی لڑائی کرنے والے سے کہے تاکہ اسے شرم آئے۔ یا اپنے دل میں کہے، اپنے آپ کو سمجھانے کے لیے، پہلا مفہوم الفاظ حدیث کے زیادہ قریب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے، وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، روزہ ڈھال ہے، جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو فحش گوئی نہ کرے، شور و شغب نہ کرے، اگر کوئی اسے گالی دے یا اس سے مار پیٹ کرے تو اس سے کہہ دے (بھائی) میں روزے سے ہوں، (مار پیٹ گالی گلوچ کچھ نہیں کر سکتا) اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے یہاں قیامت کے دن مشک کی بو سے زیادہ پاکیزہ ہو گی، روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے: ایک جب وہ روزہ کھولتا ہے تو اپنے روزہ کھولنے سے خوش ہوتا ہے، اور دوسری جب وہ اپنے بزرگ و برتر رب سے ملے گا تو اپنے روزہ (کا ثواب) دیکھ کر خوش ہو گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘(Allah says) Every deed of the son of Adam is for him, except fasting; it is for Me and I shall reward for it. Fasting is a shield. If any one of you is fasting, let him not utter obscene talk or raise his voice in anger, and if anyone insults him or Wants to fight, let him say: I am fasting. By the One in Whose Hand is the soul of Muhammad, the Smell coming from the mouth of the fasting person is better before Allah than the fragrance of musk. The fasting person has two moments of joy: When he breaks his fast he rejoices at breaking his fast and when he meets his Lord, the Mighty and Sublime, he will rejoice at having fasted.” (Sahih)