Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: It is disliked to fast when traveling)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2256.
حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ فرماتے ہیں کہ یہ غلط ہے، درست اس سے پہلی (سند) ہے۔ ہمارے علم میں نہیں ہے کہ اس پر کسی نے ابن کثیر کی متابعت کی ہو۔
تشریح:
(1) اس روایت میں سند کی غلطی ہے، یعنی روایت کا سعید بن مسیب سے مرسلاً مروی ہونا خطا ہے۔ درست صحابی کے ذکر کے ساتھ ہے۔ (2) یہ روایت مختصر ہے، لہٰذا غلط فہمی ہو سکتی ہے کہ شاید سفر میں روزہ رکھنا اچھا نہیں، حالانکہ رسول اللہﷺ خود سفر میں روزے رکھتے رہے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی آپ کے سامنے سفر میں روزے رکھتے تھے۔ دراصل اس روایت کا ایک خاص محل ہے اور وہ یہ کہ جب روزہ مسافر کے لیے انتہائی مشقت کا باعث ہو اور روزے دار دوسرے کے لیے بوجھ اور مصیبت بن جائے، وہ اسے اور اس کے کام کاج کو سنبھالتے پھریں تو ایسا روزہ واقعتا نیکی نہیں۔ لیکن اگر مسافر آسانی سمجھتا ہو اور روزہ دار برداشت کر سکے، اپنا کام خود کرے، دوسرے کے لیے پریشانی اور بوجھ کا سبب نہ بنے تو ایسے شخص کے لیے سفر میں روزہ رکھنا نہ صرف جائز بلکہ افضل ہے۔ آئندہ باب وحدیث میں اس کی طرف اشارہ ہے۔ غرض جو صورت بھی انسان کے لیے باعث سہولت اور آرام دہ ہو، اسے ہی اپنانا افضل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے۔ (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۱/ ۱۳۴-۱۴۱)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2257
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2255
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2258
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ فرماتے ہیں کہ یہ غلط ہے، درست اس سے پہلی (سند) ہے۔ ہمارے علم میں نہیں ہے کہ اس پر کسی نے ابن کثیر کی متابعت کی ہو۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس روایت میں سند کی غلطی ہے، یعنی روایت کا سعید بن مسیب سے مرسلاً مروی ہونا خطا ہے۔ درست صحابی کے ذکر کے ساتھ ہے۔ (2) یہ روایت مختصر ہے، لہٰذا غلط فہمی ہو سکتی ہے کہ شاید سفر میں روزہ رکھنا اچھا نہیں، حالانکہ رسول اللہﷺ خود سفر میں روزے رکھتے رہے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی آپ کے سامنے سفر میں روزے رکھتے تھے۔ دراصل اس روایت کا ایک خاص محل ہے اور وہ یہ کہ جب روزہ مسافر کے لیے انتہائی مشقت کا باعث ہو اور روزے دار دوسرے کے لیے بوجھ اور مصیبت بن جائے، وہ اسے اور اس کے کام کاج کو سنبھالتے پھریں تو ایسا روزہ واقعتا نیکی نہیں۔ لیکن اگر مسافر آسانی سمجھتا ہو اور روزہ دار برداشت کر سکے، اپنا کام خود کرے، دوسرے کے لیے پریشانی اور بوجھ کا سبب نہ بنے تو ایسے شخص کے لیے سفر میں روزہ رکھنا نہ صرف جائز بلکہ افضل ہے۔ آئندہ باب وحدیث میں اس کی طرف اشارہ ہے۔ غرض جو صورت بھی انسان کے لیے باعث سہولت اور آرام دہ ہو، اسے ہی اپنانا افضل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے۔ (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۱/ ۱۳۴-۱۴۱)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
(تابعی) سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔“ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے، صحیح روایت وہ ہے جو پہلے گزری ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ کسی نے اس پر ابن محمد بن کثیر کی متابعت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Saeed bin Al-Musayyab said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘It is not righteousness to fast when traveling.” (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This is a mistake, and what is correct is the one that is before it. We do not know of anyone who followed up Ibn Kathir.