باب: سفر میں(بصورت مشقت)روزہ رکھنے سے نہ رکھنا افضل ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The superiority of not fasting while traveling, over Fasting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2283.
حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ سفر میں تھے۔ کسی نے روزہ رکھا ہوا تھا، کسی نے نہیں رکھا تھا۔ یہ سخت گرم دن تھے۔ ہم اترے اور سایہ حاصل کیا۔ روزے دار تو لیٹ گئے لیکن روزہ نہ رکھنے والے اٹھے اور انہوں نے ہماری سواریوں کے جانوروں کو پانی پلایا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”آج تو روزہ نہ رکھنے والے ثواب لے گئے۔“
تشریح:
(1) اتنی مشقت کے ساتھ نفل روزے سفر میں رکھنا کہ روزے دار اپنا کام بھی خود نہ کر سکے بلکہ دوسروں کو اس کا کام کرنا پڑے، بہتر نہیں۔ روزہ رکھنا سفر میں اس وقت بہتر ہے جب انسان عاجز نہ آئے اور لوگوں پر بوجھ نہ بنے۔ (2) ”ثواب لے گئے۔“ یعنی خدمت کا ثواب۔ ویسے یہ جملہ ترجیح کے موقع پر بولا جاتا ہے، گویا اس دن روزہ نہ رکھنے والے روزہ رکھنے والوں سے بڑھ گئے۔ واللہ أعلم (3) جہاد میں ایک دوسرے کا تعاون کرنا بہت اجر والا کام ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2284
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2282
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2285
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ سفر میں تھے۔ کسی نے روزہ رکھا ہوا تھا، کسی نے نہیں رکھا تھا۔ یہ سخت گرم دن تھے۔ ہم اترے اور سایہ حاصل کیا۔ روزے دار تو لیٹ گئے لیکن روزہ نہ رکھنے والے اٹھے اور انہوں نے ہماری سواریوں کے جانوروں کو پانی پلایا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”آج تو روزہ نہ رکھنے والے ثواب لے گئے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اتنی مشقت کے ساتھ نفل روزے سفر میں رکھنا کہ روزے دار اپنا کام بھی خود نہ کر سکے بلکہ دوسروں کو اس کا کام کرنا پڑے، بہتر نہیں۔ روزہ رکھنا سفر میں اس وقت بہتر ہے جب انسان عاجز نہ آئے اور لوگوں پر بوجھ نہ بنے۔ (2) ”ثواب لے گئے۔“ یعنی خدمت کا ثواب۔ ویسے یہ جملہ ترجیح کے موقع پر بولا جاتا ہے، گویا اس دن روزہ نہ رکھنے والے روزہ رکھنے والوں سے بڑھ گئے۔ واللہ أعلم (3) جہاد میں ایک دوسرے کا تعاون کرنا بہت اجر والا کام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے، ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھے ہوئے تھے اور کچھ لوگ بغیر روزے کے تھے، ہم نے ایک گرم دن میں پڑاؤ کیا، اور ہم (چھولداریاں اور خیمے لگا لگا کر) سایہ کرنے لگے، تو روزہ دار (سخت گرمی کی تاب نہ لا کر) گر گر پڑے، اور روزہ نہ رکھنے والے اٹھے، اور انہوں نے سواریوں کو پانی پلایا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”آج غیر روزہ دار ثواب مار لے گئے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas bin Malik (RA) said: “We were with the Messenger of Allah (ﷺ) on a journey, and some of us were fasting and some of us were not. We made a stop on a hot day and looked for shade. Those who were fasting fell to the ground, but those who were not fasting got up and watered the animals. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Those who were not fasting today have taken the reward.” (Sahih)