تشریح:
یہ روایت زیادہ سے زیادہ موقوف (یعنی صحابی کا قول) ہے، علاوہ ازیں تینوں روایات سنداً ضعیف ہیں، نیز روایت: ۲۲۸۶ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس قول کے قائل کا بھی علم نہیں کہ کون ہے۔ ویسے بھی اس قول کا مطلب مندرجہ بالا مرفوع احادیث کے مخالف نہیں لیا جا سکتا، یعنی اگر سفر میں روزہ انتہائی مشقت کا سبب ہو جس سے روزے دار عاجز آجائے اور دوسروں کے لیے مصیبت کا سبب بنے تب سفر میں روزہ رکھنا مناسب نہیں ورنہ جائز ہے جیسا کہ رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فعل سے ثابت ہے۔ کسی قول کا ایسا مطلب نہیں لیا جا سکتا جو صریح حدیث کے خلاف ہو۔