Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: Allowing That In Houses)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
23.
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو دو کچی انٹوں پربیت المقدس کی طرف منہ کیے ہوئے قضائے حاجت کرتے دیکھا۔
تشریح:
(1) ’’گھر‘‘ سے مراد حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ہمشیرہ ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا حجرۂ مبارکہ ہے۔
(2) بیت المقدس مدینہ منورہ سے شمال کی جانب ہے، یعنی مکہ مکرمہ سے بالکل الٹ جانب، لہٰذا آپ کی پیٹھ قبلے کی جانب تھی۔
(3) اس روایت سے امام شافعی رحمہ اللہ اور دوسرے محدثین نے استدلال کیا ہے کہ عمارت کے اندر قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا جائز ہے ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نہ بیٹھتے اور یہ بہترین تطبیق ہے جس سے تمام روایات قابل عمل ٹھہرتی ہیں، بجائے اس کے کہ کسی روایت کو منسوخ کہا جائے یا آپ کا خاصہ قرار دیا جائے، نیز خود حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہی مطلب منقول ہے۔ دیکھیے: (سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: ۱۱) البتہ احتیاط، یعنی چاردیواری کے اندر بھی بچنا بہتر ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو دو کچی انٹوں پربیت المقدس کی طرف منہ کیے ہوئے قضائے حاجت کرتے دیکھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) ’’گھر‘‘ سے مراد حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ہمشیرہ ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا حجرۂ مبارکہ ہے۔
(2) بیت المقدس مدینہ منورہ سے شمال کی جانب ہے، یعنی مکہ مکرمہ سے بالکل الٹ جانب، لہٰذا آپ کی پیٹھ قبلے کی جانب تھی۔
(3) اس روایت سے امام شافعی رحمہ اللہ اور دوسرے محدثین نے استدلال کیا ہے کہ عمارت کے اندر قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا جائز ہے ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نہ بیٹھتے اور یہ بہترین تطبیق ہے جس سے تمام روایات قابل عمل ٹھہرتی ہیں، بجائے اس کے کہ کسی روایت کو منسوخ کہا جائے یا آپ کا خاصہ قرار دیا جائے، نیز خود حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہی مطلب منقول ہے۔ دیکھیے: (سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: ۱۱) البتہ احتیاط، یعنی چاردیواری کے اندر بھی بچنا بہتر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا، تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو دو کچی اینٹوں پر قضائے حاجت کے لیے بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے بیٹھے دیکھا۔ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مدینہ منورہ میں بیت المقدس کی طرف رخ کرنے والے کی پیٹھ مکہ مکرمہ کی طرف ہو گی، چونکہ بیت الخلاء گھر میں تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا، کھلے میدان میں یہ جائز نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Umar said: “I climbed on the roof of our house and saw the Messenger of Allah (ﷺ) on two bricks, facing toward Bait Al-Maqdis (Jerusalem), relieving himself.”(Sahih)