Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting is Waived for Menstruating Women)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2318.
حضرت معاذہ عدویہ سے منقول ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا: کیا حیض والی عورت پاک ہونے کے بعد نماز کی قضا ادا کرے گی؟ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: کیا تو خارجی عورت ہے؟ ہمیں بھی رسول اللہﷺ کے دور مسعود میں حیض آتا تھا، پھر ہم پاک ہوتی تھیں تو رسول اللہﷺ ہمیں روزوں کی قضا ادا کرنے کا حکم تو دیتے تھے مگر نماز کی قضا ادا کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے۔
تشریح:
(1) حیض کی حالت میں نماز اور روزے سے شرعاً روک دیا گیا ہے۔ نماز سے تو اس لیے کہ نماز کے لیے طہارت شرط ہے، البتہ روزے سے روکنے کی کوئی خصوصی وجہ بیان نہیں کی گئی، مگر یہ مسئلہ متفق علیہ اور قطعی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں۔ (2) حیض ختم ہونے کے بعد فرض روزے کی قضا ادا کرنا بھی قطعی مسئلہ ہے اور متفق علیہ ہے، لہٰذا معافی سے مراد وقتی معافی ہے، البتہ نماز کی قضا نہیں، شاید اس لیے کہ مدت حیض کی تمام نمازوں کی ہر مہینے قضا ادا کرنا عورت کے لیے شدید مشکلات کا سبب بن سکتی ہے جبکہ چند روزوں کی قضا ادا کرنا سارے سال کے دوران میں آسان ہے اور شریعت لوگوں کی آسانی کو مدنظر رکھتی ہے۔ (3) ”کیا تو خارجی عورت ہے؟“ کیونکہ خوارج عورت پر حیض کے دنوں کی نمازوں کی قضا ادا کرنا ضروری خیال کرتے تھے۔ ”خارجی“ فرقہ انتہائی متشدد اور دینی حکمتوں سے بے بہرہ افراد کا گروہ تھا، جو صحابہ کے دور میں ظاہر ہوا۔ یہ اپنے آپ کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بڑھ کر دین اسلام کا پابند اور محافظ سمجھتا تھا حتیٰ کہ ان بے وقوف لوگوں کے ہاتھوں کئی صحابہ شہید ہوئے اور انہوں نے کثیر صحابہ پر (جن میں حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے) کفر کے فتوے لگائے۔ آخر کار امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ان سے جنگ کرنی پڑی، تب ان کا زور ٹوٹا۔ (4) خارجیوں کو ”حروری“ اس لیے کہا جاتا تھا کہ ان کے فتنے کی ابتدا کوفے کے قریب ایک بستی حرورا ء سے ہوئی۔ مجازاً پورے فرقے کو حروری کہہ لیا جاتا تھا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2319
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2317
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2320
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت معاذہ عدویہ سے منقول ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا: کیا حیض والی عورت پاک ہونے کے بعد نماز کی قضا ادا کرے گی؟ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: کیا تو خارجی عورت ہے؟ ہمیں بھی رسول اللہﷺ کے دور مسعود میں حیض آتا تھا، پھر ہم پاک ہوتی تھیں تو رسول اللہﷺ ہمیں روزوں کی قضا ادا کرنے کا حکم تو دیتے تھے مگر نماز کی قضا ادا کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) حیض کی حالت میں نماز اور روزے سے شرعاً روک دیا گیا ہے۔ نماز سے تو اس لیے کہ نماز کے لیے طہارت شرط ہے، البتہ روزے سے روکنے کی کوئی خصوصی وجہ بیان نہیں کی گئی، مگر یہ مسئلہ متفق علیہ اور قطعی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں۔ (2) حیض ختم ہونے کے بعد فرض روزے کی قضا ادا کرنا بھی قطعی مسئلہ ہے اور متفق علیہ ہے، لہٰذا معافی سے مراد وقتی معافی ہے، البتہ نماز کی قضا نہیں، شاید اس لیے کہ مدت حیض کی تمام نمازوں کی ہر مہینے قضا ادا کرنا عورت کے لیے شدید مشکلات کا سبب بن سکتی ہے جبکہ چند روزوں کی قضا ادا کرنا سارے سال کے دوران میں آسان ہے اور شریعت لوگوں کی آسانی کو مدنظر رکھتی ہے۔ (3) ”کیا تو خارجی عورت ہے؟“ کیونکہ خوارج عورت پر حیض کے دنوں کی نمازوں کی قضا ادا کرنا ضروری خیال کرتے تھے۔ ”خارجی“ فرقہ انتہائی متشدد اور دینی حکمتوں سے بے بہرہ افراد کا گروہ تھا، جو صحابہ کے دور میں ظاہر ہوا۔ یہ اپنے آپ کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بڑھ کر دین اسلام کا پابند اور محافظ سمجھتا تھا حتیٰ کہ ان بے وقوف لوگوں کے ہاتھوں کئی صحابہ شہید ہوئے اور انہوں نے کثیر صحابہ پر (جن میں حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے) کفر کے فتوے لگائے۔ آخر کار امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ان سے جنگ کرنی پڑی، تب ان کا زور ٹوٹا۔ (4) خارجیوں کو ”حروری“ اس لیے کہا جاتا تھا کہ ان کے فتنے کی ابتدا کوفے کے قریب ایک بستی حرورا ء سے ہوئی۔ مجازاً پورے فرقے کو حروری کہہ لیا جاتا تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاذہ عدویہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے پوچھا: کیا عورت جب حیض سے پاک ہو جائے تو نماز کی قضاء کرے؟ انہوں نے کہا: کیا تو حروریہ ۱؎ ہے؟ ہم عورتیں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں حیض سے ہوتی تھیں، پھر ہم پاک ہوتیں تو آپ ہمیں روزہ کی قضاء کا حکم دیتے تھے، اور نماز کی قضاء کے لیے نہیں کہتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : حروریۃ حروراء کی طرف منسوب ہے، جو کوفہ کے قریب ایک جگہ ہے، چونکہ خوارج یہیں جمع تھے اس لیے اسی کی طرف منسوب کر کے حروری کہلاتے تھے، یہ لوگ حیض کے دنوں میں فوت شدہ نمازوں کی قضاء کو واجب قرار دیتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Muadhah Al-’Adawiyyah that a woman asked 'Aishah (RA): “Should a menstruating woman make up the prayers when she becomes pure?” She said: “Are you a Haruri? We used to menstruate at the time of the Messenger of Allah (ﷺ) then we would become pure. He told us to make up the fast, but he did not tell us to make up the prayers.” (Sahih).