باب: رووزے کی نیت اور اس بارے میں حضرت عائشہؓ کی حدیث (کے بیان کرنے) میں طلحہ بن یحیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The intention to fast, and the differences reported from Talhah bin Yahya in the narration of 'Aishah about it)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2326.
ام المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ بسا اوقات رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لاتے۔ آپ کا روزہ ہوتا۔ آپ فرماتے: ”تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟“ میں کہتی: نہیں۔ آپ فرماتے: ”چلو، میرا روزہ ہے۔“ پھر اس کے بعد ایک دن آئے تو میں نے کہا: آج ہمارے پاس تحفہ آیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کیا؟“ میں نے کہا: حیس۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے آج صبح روزے کی نیت کی تھی۔“ پھر آپ نے کھا لیا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وهو على شرط مسلم. وقد أخرجه في
صحيحه . وصححه ابن خزيمة والدارقطني والبيهقي) .
إسناده: حدثنا محمد بن كثير: ثنا سفيان. (ح) وثنا عثمان بن أبي شيبة:
ثنا وكيع- جميعاً- عن طلحة بن يحيى عن عائشة بنت طلحة عن عائشة رضي
الله عنها.
(7/214)
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير طلحة بن
يحيى، فهو على شرط مسلم وحده، وفيه كلام يسير، ينبئك عنه قول الحافظ فيه.
صدوق يخطئ .
ويتقوى حديثه هذا بأن له طريقاً أخرى عن عائشة، قد أخرجتها مع الطريق
الأولى في الإرواء (965) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2327
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2325
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2328
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
طلحہ کے بعض شاگرد ان کا استاد مجاہد بتاتے ہیں اور بعض عائشہ بنت طلحہ کو، معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صحیح ہیں جیسا کہ روایت: 2330میں صراحت ہے۔ غرض طلحۃ عن مجاہد عن عائشۃؓاور طلحۃ عن عائشۃ بنت طلحۃ عن عائشۃؓاسی طرح عن عائشۃ بنت طلحۃ ومجاہد کلاھما عن عائشۃؓاور طلحۃ عن مجاہد وام کلثوم: ان رسول اللہﷺمرسلا، یہ سب طرق صحیح، ان میں اختلاف اور تضاد نہیں
ام المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ بسا اوقات رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لاتے۔ آپ کا روزہ ہوتا۔ آپ فرماتے: ”تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟“ میں کہتی: نہیں۔ آپ فرماتے: ”چلو، میرا روزہ ہے۔“ پھر اس کے بعد ایک دن آئے تو میں نے کہا: آج ہمارے پاس تحفہ آیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”کیا؟“ میں نے کہا: حیس۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے آج صبح روزے کی نیت کی تھی۔“ پھر آپ نے کھا لیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم ﷺ ان کے پاس آتے تھے اور آپ روزہ سے ہوتے تھے (اس کے باوجود) پوچھتے تھے: ”تمہارے پاس رات کی کوئی چیز ہے جسے تم مجھے کھلا سکو؟“ ہم کہتے نہیں۔ تو آپ ﷺ فرماتے: ”میں نے روزہ رکھ لیا“ پھر اس کے بعد ایک بار آپ ان کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: ہمارے پاس ہدیہ آیا ہوا ہے آپ نے پوچھا: ”کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: حیس ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے صبح روزہ کا ارادہ کیا تھا“ پھر آپ نے کھایا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah (RA), the Mother of the Believers, that the Prophet (ﷺ) used to come to her when he was fasting and say: “Do you have anything this morning that you can give me to eat?” We would say no, and he would say: “I am fasting.” Then after that he came and she said: “I have been given a gift.” He said: “What is it?” She said: “Hais.” He said: “I started the day fasting,” but then he ate. (Sahih)