باب: رووزے کی نیت اور اس بارے میں حضرت عائشہؓ کی حدیث (کے بیان کرنے) میں طلحہ بن یحیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کا اختلاف
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The intention to fast, and the differences reported from Talhah bin Yahya in the narration of 'Aishah about it)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2328.
حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے: ”تمہارے پاس کھانا ہے؟“ ہم نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر میرا روزہ ہے۔“ پھر ایک اور دن تشریف لائے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے پاس حیس کا تحفہ بھیجا گیا ہے۔ آپ نے منگوانا، پھر فرمایا: ”بلا شبہ میں نے آج صبح روزے کی نیت کی تھی۔“ پھر آپ نے کھا لیا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2329
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2327
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2330
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
طلحہ کے بعض شاگرد ان کا استاد مجاہد بتاتے ہیں اور بعض عائشہ بنت طلحہ کو، معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صحیح ہیں جیسا کہ روایت: 2330میں صراحت ہے۔ غرض طلحۃ عن مجاہد عن عائشۃؓاور طلحۃ عن عائشۃ بنت طلحۃ عن عائشۃؓاسی طرح عن عائشۃ بنت طلحۃ ومجاہد کلاھما عن عائشۃؓاور طلحۃ عن مجاہد وام کلثوم: ان رسول اللہﷺمرسلا، یہ سب طرق صحیح، ان میں اختلاف اور تضاد نہیں
حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے: ”تمہارے پاس کھانا ہے؟“ ہم نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر میرا روزہ ہے۔“ پھر ایک اور دن تشریف لائے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے پاس حیس کا تحفہ بھیجا گیا ہے۔ آپ نے منگوانا، پھر فرمایا: ”بلا شبہ میں نے آج صبح روزے کی نیت کی تھی۔“ پھر آپ نے کھا لیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے، پوچھا: ”کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟“ میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو میں روزہ سے ہوں“، پھر آپ ایک اور دن تشریف لائے، تو عائشہ ؓ نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہوا ہے، تو آپ نے اسے منگوایا، اور فرمایا: ”میں نے صبح روزہ کی نیت کی تھی“، پھر آپ نے کھایا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah (RA) that the Messenger of Allah (ﷺ) came to her and said: “Do you have any food?” We said: “No.” He said: “I am fasting.” Then he came on another day, and 'Aishah (RA) said: “Messenger of Allah (ﷺ), we have been given some Hais.” So he called for it, and said: “I started the day fasting,” then he ate.(Sahih)