Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The fast of Prophet Dawud, peace be upon him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2344.
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اللہ عزوجل کو سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داؤد ؑ کے روزے ہیں۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن نہیں رکھتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسندیدہ نفل نماز بھی داؤد ؑ کی (رات کی) نماز ہے۔ وہ آدھی رات تک سوتے تھے، پھر ایک تہائی رات نماز پڑْتے اور آخری چھٹا حصہ پھر سو جاتے تھے۔“
تشریح:
”سب سے زیادہ پسندیدہ۔“ کیونکہ حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے اور نماز میں اعتدال تھا۔ جس سے حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی میں بھی فرق نہ آتا تھا۔ اگر کوئی شخص اعتدال سے ہٹ جائے گا، مثلاً وہ ان سے زیادہ روزے رکھے گا یا ہمیشہ ساری رات قیام کرے گا تو حقوق العباد کا مجرم ہوگا، بلکہ وہ اپنے نفس کا بھی مجرم ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس اعتدال سے بڑھنے کی اجازت نہیں دی بلکہ راوی حدیث صحابی رضی اللہ عنہ کو صراحتاً فرمایا کہ اس سے افضل روزے ممکن نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2345
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2343
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2346
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اللہ عزوجل کو سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داؤد ؑ کے روزے ہیں۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن نہیں رکھتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسندیدہ نفل نماز بھی داؤد ؑ کی (رات کی) نماز ہے۔ وہ آدھی رات تک سوتے تھے، پھر ایک تہائی رات نماز پڑْتے اور آخری چھٹا حصہ پھر سو جاتے تھے۔“
حدیث حاشیہ:
”سب سے زیادہ پسندیدہ۔“ کیونکہ حضرت داؤد علیہ السلام کے روزے اور نماز میں اعتدال تھا۔ جس سے حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی میں بھی فرق نہ آتا تھا۔ اگر کوئی شخص اعتدال سے ہٹ جائے گا، مثلاً وہ ان سے زیادہ روزے رکھے گا یا ہمیشہ ساری رات قیام کرے گا تو حقوق العباد کا مجرم ہوگا، بلکہ وہ اپنے نفس کا بھی مجرم ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس اعتدال سے بڑھنے کی اجازت نہیں دی بلکہ راوی حدیث صحابی رضی اللہ عنہ کو صراحتاً فرمایا کہ اس سے افضل روزے ممکن نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ عزوجل کو روزوں میں سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ روزے داود ؑ کے تھے۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے، اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے تھے، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے محبوب نماز بھی داود ؑ کی نماز تھی، وہ آدھی رات سوتے تھے اور تہائی رات قیام کرتے تھے، اور رات کے چھٹویں حصہ میں پھر سوتے تھے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abdullah bin ‘Amr bin Al ‘Aas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The most beloved fasting to Allah, the Mighty and Sublime, is the fast of Dawud ؑ. He used to fast one day and not the next. And the most beloved prayer to Allah, the Mighty and Sublime, is the prayer of Dawud ؑ. He used to sleep half the night, stand for one-third of it (in prayer), and sleep for one-sixth of it.” (Sahih).