باب: دو تہائی دنوں کے روزے اور اس بارے میں وارد حدیث کے بیان میں راویوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting for two thirds of one's lifetime)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2386.
حضرت عمرو بن شرحبیل ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! آپ اس آدمی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو ہمیشہ روزہ رکھتا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”میں تو چاہتا ہوں کہ وہ کبھی کچھ نہ کھاتا۔“ اس نے کہا: دو تہائی روزے؟ آپ نے فرمایا: ”بہت زیادہ ہیں۔“ اس نے کہا: نصف دنوں کے روزے؟ آپ نے فرمایا: ”۔یہ بھی زیادہ ہی ہیں۔“ آپ نے فرمایا: ’۔میں تمہیں ایسے روزوں کی خبر نہ دوں جو دل کی خرابیوں (اخلاقی کمزوریوں) کو دور کر دیتے ہیں؟‘‘ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: ’’ہر مہینے میں تین روزے۔“
تشریح:
”دل کی خرابیوں۔“ بعض اہل علم نے خرابیوں کی بجائے دل کی بے چینی مراد لی ہے، یعنی اگر انسان (نیک) عبادت نہ کرے تو دل بے چین رہتا ہے۔ تین روزے ہر ماہ رکھ لینے سے دل کا اضطراب ختم ہو جائے گا اور اطمینان حاصل ہوگا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2387
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2385
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2388
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اختلاف یوں ہے کہ بعض راوی اس حدیث کو متصل بیان کرتے ہیں اور بعض مرسل، یعنی صحابہ کا ذکر نہیں کرتے۔ عمرو بن شرحبیل صحابی نہیں ہیں۔ پہلی روایت متصل ہے، اگرچہ صحابی نامعلوم ہے اور صحابی کا نامعلوم ہونا مضر نہیں ہوتا۔ دوسری روایت مرسل ہے، اس میں صحابی کا ذکر نہیں۔
حضرت عمرو بن شرحبیل ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! آپ اس آدمی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو ہمیشہ روزہ رکھتا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”میں تو چاہتا ہوں کہ وہ کبھی کچھ نہ کھاتا۔“ اس نے کہا: دو تہائی روزے؟ آپ نے فرمایا: ”بہت زیادہ ہیں۔“ اس نے کہا: نصف دنوں کے روزے؟ آپ نے فرمایا: ”۔یہ بھی زیادہ ہی ہیں۔“ آپ نے فرمایا: ’۔میں تمہیں ایسے روزوں کی خبر نہ دوں جو دل کی خرابیوں (اخلاقی کمزوریوں) کو دور کر دیتے ہیں؟‘‘ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: ’’ہر مہینے میں تین روزے۔“
حدیث حاشیہ:
”دل کی خرابیوں۔“ بعض اہل علم نے خرابیوں کی بجائے دل کی بے چینی مراد لی ہے، یعنی اگر انسان (نیک) عبادت نہ کرے تو دل بے چین رہتا ہے۔ تین روزے ہر ماہ رکھ لینے سے دل کا اضطراب ختم ہو جائے گا اور اطمینان حاصل ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمرو بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو صیام الدھر رکھے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں تو یہ چاہوں گا کہ کبھی کچھ کھائے ہی نہ“، اس نے کہا: اس کا دو تہائی رکھے تو؟ آپ نے فرمایا: ”زیادہ ہے“، اس نے کہا: آدھے ایام رکھے تو؟ آپ نے فرمایا: ”زیادہ ہے“، پھر آپ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو سینے کی سوزش کو ختم کر دے“، لوگوں نے کہا : جی ہاں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: ”یہ ہر مہینے میں تین دن کا روزہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Amr bm Shurahbil said. “A man came the Messenger of Allah (ﷺ) and said: ‘Messenger of Allah, what do you say about a man who’fasted for the rest of his life?’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘I wish that he would never eat for the rest of his life.’ He said: ‘Two-thirds (of a lifetime)?’ He said: ‘That is too much.’ He said: ‘Half?’ He said: ‘That is too much.’ He said: ‘Shall I not tell you of that which will take away impurity from the heart?’ He said: ‘Yes.’ He(The Prophit) said: ‘Fasting for three days each month.” (Sahih).