قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ صَوْمِ ثُلُثَيْ الدَّهْرِ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2387 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ أَوَ يُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ قَالَ فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ قَالَ وَدِدْتُ أَنِّي أُطِيقُ ذَلِكَ قَالَ ثُمَّ قَالَ ثَلَاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ هَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: دو تہائی دنوں کے روزے اور اس بارے میں وارد حدیث کے بیان میں راویوں کے اختلاف کا ذکر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2387.   حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس شخص کے بارے میں کیا ارشاد ہے جو ہمیشہ بلاناغہ روزہ رکھتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ چھوڑا۔“ انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو دو دن روزہ رکھتا ہے، ایک دن ناغہ کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کیا کوئی شخص (ہمیشہ) اس کی طاقت رکھ سکتا ہے؟“ انھوں نے پھر عرض کیا: اس شخص کے بارے میں کیا فرمان ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے، ایک دن ناغہ کرتا ہے؟ اپ نے فرمایا: ”یہ تو حضرت داؤد ؑ کا روزہ ہے۔“ انھوں نے عرض کیا: اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے جو ایک دن کا روزہ رکھتا ہے، دو دن افطار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی۔“ پھر فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی۔“ پھر فرمایا: ”ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا اور ہر رمضان کے روزے رکھ لینا (ثواب کے لحاظ سے) زمانہ بھر کے روزے رکھ لینے کے برابر ہے۔“