باب: دو تہائی دنوں کے روزے اور اس بارے میں وارد حدیث کے بیان میں راویوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting for two thirds of one's lifetime)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2387.
حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس شخص کے بارے میں کیا ارشاد ہے جو ہمیشہ بلاناغہ روزہ رکھتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ چھوڑا۔“ انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو دو دن روزہ رکھتا ہے، ایک دن ناغہ کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کیا کوئی شخص (ہمیشہ) اس کی طاقت رکھ سکتا ہے؟“ انھوں نے پھر عرض کیا: اس شخص کے بارے میں کیا فرمان ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے، ایک دن ناغہ کرتا ہے؟ اپ نے فرمایا: ”یہ تو حضرت داؤد ؑ کا روزہ ہے۔“ انھوں نے عرض کیا: اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے جو ایک دن کا روزہ رکھتا ہے، دو دن افطار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی۔“ پھر فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی۔“ پھر فرمایا: ”ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا اور ہر رمضان کے روزے رکھ لینا (ثواب کے لحاظ سے) زمانہ بھر کے روزے رکھ لینے کے برابر ہے۔“
تشریح:
”کیا کوئی شخص اس کی طاقت رکھ سکتا ہے؟“ مقصد کراہت کا اظہار ہے کہ ساری زندگی طاقت نہ رکھے گا۔ آخر اس عمل کو چھوڑنا پڑے گا، لہٰذا یہ درست نہیں۔ (مزید دیکھئے حدیث: ۲۳۸۷)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو وابن خزيمة.
وحسنه الترمذي) .
إسناده: حدثنا سليمان بن حرب ومسدد قالا: ثنا حماد بن زيد عن غَيْلانَ
ابن جرير عن عبد الله بن مَعْبَد الزماني عن أبي قتادة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث أخرجه مسلم (3/167) ، وابن خزيمة في "صحيحه "- مفرقاً (2087
و 2110 و 2126) - من طرق أخرى عن حماد بن زيد... به.
وروى منه الترمذي (767) صوم الدهر، وقال:
" حديث حسن ".
وأخرج هذا القدر: النسائيّ (1/324) عن شعبة عن غيلان... به.
وهو رواية لمسلم وأحمد (5/297 و 303) .
وروى الطبراني في "الأوسط " (5/4875 و 6/5646) جملة صيام عرفة
وعاشوراء من طريقين آخرين عن أبي قتادة.
ورواه (2/308/2065) منه صوم عرفة من طريق الحجاج بن أرطاة عن عطية
عن أبي سعيد الخدري... رفعه.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2388
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2386
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2389
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اختلاف یوں ہے کہ بعض راوی اس حدیث کو متصل بیان کرتے ہیں اور بعض مرسل، یعنی صحابہ کا ذکر نہیں کرتے۔ عمرو بن شرحبیل صحابی نہیں ہیں۔ پہلی روایت متصل ہے، اگرچہ صحابی نامعلوم ہے اور صحابی کا نامعلوم ہونا مضر نہیں ہوتا۔ دوسری روایت مرسل ہے، اس میں صحابی کا ذکر نہیں۔
حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس شخص کے بارے میں کیا ارشاد ہے جو ہمیشہ بلاناغہ روزہ رکھتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ چھوڑا۔“ انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو دو دن روزہ رکھتا ہے، ایک دن ناغہ کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کیا کوئی شخص (ہمیشہ) اس کی طاقت رکھ سکتا ہے؟“ انھوں نے پھر عرض کیا: اس شخص کے بارے میں کیا فرمان ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے، ایک دن ناغہ کرتا ہے؟ اپ نے فرمایا: ”یہ تو حضرت داؤد ؑ کا روزہ ہے۔“ انھوں نے عرض کیا: اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے جو ایک دن کا روزہ رکھتا ہے، دو دن افطار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی۔“ پھر فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی۔“ پھر فرمایا: ”ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا اور ہر رمضان کے روزے رکھ لینا (ثواب کے لحاظ سے) زمانہ بھر کے روزے رکھ لینے کے برابر ہے۔“
حدیث حاشیہ:
”کیا کوئی شخص اس کی طاقت رکھ سکتا ہے؟“ مقصد کراہت کا اظہار ہے کہ ساری زندگی طاقت نہ رکھے گا۔ آخر اس عمل کو چھوڑنا پڑے گا، لہٰذا یہ درست نہیں۔ (مزید دیکھئے حدیث: ۲۳۸۷)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو صیام الدھر رکھتا ہو؟ آپ نے فرمایا: ”اس نے نہ روزے رکھے، اور نہ ہی افطار کیا۔“ (راوی کو شک ہے «لاصيام ولا أفطر» کہا، یا «لم يصم ولم يفطر» کہا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو دو دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن افطار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کیا اس کی کوئی طاقت رکھتا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: (اچھا) اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن افطار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ داود ؑ کا روزہ ہے“، انہوں نے کہا: اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے؟ آپ نے فرمایا: ”میری خواہش ہے کہ میں اس کی طاقت رکھوں“، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنا، اور رمضان کے روزے رکھنا یہی صیام الدھر ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Qatadah said: “Umar said: ‘Messenger of Allah, what about a person who fasted for an entire lifetime?’ He said: ‘He neither fasted nor broke his fast.’ He said: ‘Messenger of Allah (ﷺ), what about a person who fasted for two days, and broke his fast for one day?’ He said: ‘Can anyone do that?’ He said: ‘What about a person who fasted for one day, and broke his fast for one day?’ He said: ‘That is the fast of Dawood ؑ, peace be upon him.’ He said: ‘What about a person who fasted for one day, and broke his fast for two days?’ He said: ‘I wish that I could do that.’ Then he said: ‘Three days of each month, and from Ramadan to Ramadan, this is fasting for an entire lifetime.” (Sahih)