باب: ایک دن روزہ رکھنا اورایک د ن افطار کرنااوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کی حدیث بیان کرنے والوں کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting one day, and not fasting one day, and the difference in the wording of the transmitters Of The Narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2390.
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ میرے والد نے ایک خاتون سے میری شادی کر دی، پھر وہ اس سے ملنے آئے تو پوچھا: تیرا خاوند کیسا ہے؟ وہ کہنے لگی: اچھا آدمی ہے جو رات کو سوتا نہیں اور دن کو روزے سے ناغہ نہیں کرتا۔ تو والد محترم نے مجھے سخت سست کہا اور فرمانے لگے کہ میں نے ایک (بہترین) مسلمان عورت سے تیری شادی کی ہے اور تو نے اسے بن بیاہی بنا رکھا ہے؟ لیکن میں ان کے کہنے کی طرف توجہ نہیں دیتا تھا کیونکہ میں اپنے اندر (عبادت کی) قوت اور شوق پاتا تھا۔ یہ بات نبیﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”لیکن میں تو رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں۔ روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغے بھی کرتا ہوں، چنانچہ تو نماز بھی پڑھ اور سو بھی۔ روزے بھی رکھ اور ناغے بھی کر۔“ میں نے عرض کیا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر داؤد ؑ جیسے روزے رکھ۔ ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن ناغہ کر۔“ میں نے کہا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ (مگر آپ نے اجازت نہ دی)، پھر آپ نے فرمایا: ”ایک ماہ میں (تہجد کے دوران میں) ایک دفعہ قرآن ختم کیا کر۔“ لیکن پھر (میرے بار بار کہنے پر) آپ پندرہ تک آگئے۔ میں اب بھی یہی کہہ رہا تھا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔
تشریح:
اس حدیث میں بھی راوی نے اختصار کیا ہے۔ اسی روایت کی دوسری اسانید سے مروی الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے بار بار اصرار کرنے پر رسول اللہﷺ ایک ماہ، پچیس دن، پھر بیس، پندرہ، دس، سات، پانچ سے گزرتے ہوئے تین دن پر آگئے تھے، یعنی تین راتوں میں قرآن ختم کر لیا کر۔ اس سے زائد کی اجازت نہیں دی تاکہ صحیح تلفظ، توجہ اور حضور قلب سے اسے پڑھا جائے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2391
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2389
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2392
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
یہاں سند میں کسی اختلاف کا بیان مقصود نہیں بلکہ مقصود یہ ہے کہ روایانِ حدیث میں بعض الفاظ کے بیان میں کچھ اختلاف ہے، جیسے بواسطہ مجاہد مروی روایات میں ایک دن روزہ رکھنا اور دوسرے دن چھوڑنے کو افضل الصیام کہا گیا، ابو سلمہ کے طریق سے منقول روایت میں اس طرح کے روزے کو نصف الدھر کے روزے قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ ابن المسیب اور ابو سلمہ کی روایت میں اعدل الصیام کے الفاظ منقول ہیں۔ غرض مآل ایک ہی ہے۔ متن حدیث پر اس سے کوئی زد نہیں آتی، مزید دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: 21/ 303)
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ میرے والد نے ایک خاتون سے میری شادی کر دی، پھر وہ اس سے ملنے آئے تو پوچھا: تیرا خاوند کیسا ہے؟ وہ کہنے لگی: اچھا آدمی ہے جو رات کو سوتا نہیں اور دن کو روزے سے ناغہ نہیں کرتا۔ تو والد محترم نے مجھے سخت سست کہا اور فرمانے لگے کہ میں نے ایک (بہترین) مسلمان عورت سے تیری شادی کی ہے اور تو نے اسے بن بیاہی بنا رکھا ہے؟ لیکن میں ان کے کہنے کی طرف توجہ نہیں دیتا تھا کیونکہ میں اپنے اندر (عبادت کی) قوت اور شوق پاتا تھا۔ یہ بات نبیﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”لیکن میں تو رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں۔ روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغے بھی کرتا ہوں، چنانچہ تو نماز بھی پڑھ اور سو بھی۔ روزے بھی رکھ اور ناغے بھی کر۔“ میں نے عرض کیا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر داؤد ؑ جیسے روزے رکھ۔ ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن ناغہ کر۔“ میں نے کہا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ (مگر آپ نے اجازت نہ دی)، پھر آپ نے فرمایا: ”ایک ماہ میں (تہجد کے دوران میں) ایک دفعہ قرآن ختم کیا کر۔“ لیکن پھر (میرے بار بار کہنے پر) آپ پندرہ تک آگئے۔ میں اب بھی یہی کہہ رہا تھا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں بھی راوی نے اختصار کیا ہے۔ اسی روایت کی دوسری اسانید سے مروی الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے بار بار اصرار کرنے پر رسول اللہﷺ ایک ماہ، پچیس دن، پھر بیس، پندرہ، دس، سات، پانچ سے گزرتے ہوئے تین دن پر آگئے تھے، یعنی تین راتوں میں قرآن ختم کر لیا کر۔ اس سے زائد کی اجازت نہیں دی تاکہ صحیح تلفظ، توجہ اور حضور قلب سے اسے پڑھا جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد نے میری شادی ایک عورت سے کر دی، وہ اس سے ملاقات کے لیے آئے، تو اس سے پوچھا: تم نے اپنے شوہر کو کیسا پایا؟ اس نے کہا: کیا ہی بہترین آدمی ہیں نہ رات میں سوتے ہیں اور نہ دن میں کھاتے پیتے ہیں،۱؎ تو انہوں نے مجھے سخت سست کہا اور بولے: میں نے تیری شادی ایک مسلمان لڑکی سے کی ہے، اور تو اسے چھوڑے رکھے ہے۔ میں نے ان کی بات پر دھیان نہیں دیا اس لیے کہ میں اپنے اندر قوت اور (نیکیوں میں) آگے بڑھنے کی صلاحیت پاتا تھا، یہ بات نبی اکرم ﷺ تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”میں رات میں قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں اور کھاتا پیتا بھی ہوں، تو تم بھی قیام کرو اور سوؤ بھی۔ اور روزہ رکھو اور افطار بھی کرو، ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تو پھر تم «صیام داودی» رکھا کرو، ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن کھاؤ پیو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ہر مہینہ ایک مرتبہ قرآن پڑھا کرو“، پھر آپ (کم کرتے کرتے) پندرہ دن پر آ کر ٹھہر گئے، اور میں کہتا ہی رہا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی رات میں قیام کرتے ہیں اور دن میں روزے سے رہتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “My father got me married to a woman and he came to visit her and said: ‘What do you think of your husband?’ She said: ‘What a wonderful man he is. He does not sleep at night and he does not break his fast during the day.’ He got upset with me and said: ‘I got you married to a woman from among the Muslims and you have neglected her.’ I did not pay attention to what he said because of my energy and love of worship. News of that reached the Prophet (ﷺ) and he said: ‘But I stand (in prayer) and I sleep, I fast and I break my fast. So stand (in prayer) and sleep, fast and break your fast.’ He said: ‘Fast three days of every month.’ I said: ‘I am able to do more than that.’ He said: ‘Observe the fast of Dawud ؑ: fast one day and break your fast one day.’ I said: ‘I am able to do more than that.’ He said: ‘Read the Qur’an (once) every month.’ Then it ended up being every fifteen days, and I still said: ‘I am able to do more than that.” (Sahih)