قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ فِي ذَلِكَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ)

حکم : صحیح الإسناد

ترجمة الباب:

2390 .   أَخْبَرَنَا أَبُو حَصِينٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ قَالَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ زَوَّجَنِي أَبِي امْرَأَةً فَجَاءَ يَزُورُهَا فَقَالَ كَيْفَ تَرَيْنَ بَعْلَكِ فَقَالَتْ نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لَا يَنَامُ اللَّيْلَ وَلَا يُفْطِرُ النَّهَارَ فَوَقَعَ بِي وَقَالَ زَوَّجْتُكَ امْرَأَةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَعَضَلْتَهَا قَالَ فَجَعَلْتُ لَا أَلْتَفِتُ إِلَى قَوْلِهِ مِمَّا أَرَى عِنْدِي مِنْ الْقُوَّةِ وَالِاجْتِهَادِ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَكِنِّي أَنَا أَقُومُ وَأَنَامُ وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ فَقُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ قَالَ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَقُلْتُ أَنَا أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا قُلْتُ أَنَا أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ ثُمَّ انْتَهَى إِلَى خَمْسَ عَشْرَةَ وَأَنَا أَقُولُ أَنَا أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: ایک دن روزہ رکھنا اورایک د ن افطار کرنااوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کی حدیث بیان کرنے والوں کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2390.   حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ میرے والد نے ایک خاتون سے میری شادی کر دی، پھر وہ اس سے ملنے آئے تو پوچھا: تیرا خاوند کیسا ہے؟ وہ کہنے لگی: اچھا آدمی ہے جو رات کو سوتا نہیں اور دن کو روزے سے ناغہ نہیں کرتا۔ تو والد محترم نے مجھے سخت سست کہا اور فرمانے لگے کہ میں نے ایک (بہترین) مسلمان عورت سے تیری شادی کی ہے اور تو نے اسے بن بیاہی بنا رکھا ہے؟ لیکن میں ان کے کہنے کی طرف توجہ نہیں دیتا تھا کیونکہ میں اپنے اندر (عبادت کی) قوت اور شوق پاتا تھا۔ یہ بات نبیﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”لیکن میں تو رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں۔ روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغے بھی کرتا ہوں، چنانچہ تو نماز بھی پڑھ اور سو بھی۔ روزے بھی رکھ اور ناغے بھی کر۔“ میں نے عرض کیا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر داؤد ؑ جیسے روزے رکھ۔ ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن ناغہ کر۔“ میں نے کہا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ (مگر آپ نے اجازت نہ دی)، پھر آپ نے فرمایا: ”ایک ماہ میں (تہجد کے دوران میں) ایک دفعہ قرآن ختم کیا کر۔“ لیکن پھر (میرے بار بار کہنے پر) آپ پندرہ تک آگئے۔ میں اب بھی یہی کہہ رہا تھا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔