باب: ایک دن روزہ رکھنا اورایک د ن افطار کرنااوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کی حدیث بیان کرنے والوں کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting one day, and not fasting one day, and the difference in the wording of the transmitters Of The Narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2391.
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ میرے حجرے میں تشریف لائے اور فرمانے لگے: ”کیا مجھے یہ بتایا نہیں گیا کہ تو ساری رات نماز پڑھتا رہتا ہے اور ہر دن روزہ رکھتا ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”ایسے نہ کر۔ سو بھی اور قیام بھی کر۔ روزہ بھی رکھ اور ناغہ بھی کر۔ یقینا تیری آنکھ کا تجھ پر حق ہے، تیرے جسم کا تجھ پر حق ہے، تیری بیوی کا تجھ پر حق ہے، تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے دوست کا بھی تجھ پر حق ہے۔ امید ہے تیری عمر لمبی ہوگی، لہٰذا تجھے یہ کافی ہے کہ ہر مہینے سے تین روزے رکھ لیا کر۔ یہ (ثواب کے لحاظ سے) زمانے بھر کے روزوں کے برابر ہو جائیں گے کیونکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گنا ہے۔ میں نے عرض کیا: میں زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ میں نے اپنے آپ پر سختی کی تو مجھ پر سختی ڈال دی گئی۔ آپ نے فرمایا: ”ہر ہفتے میں تین روزے رکھ لیا کر۔“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اس طرح میں نے اپنے آپ پر سختی کی تو مجھ پر سختی ڈال دی گئی۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے نبی حضرت داؤد ؑ کی طرح روزہ رکھ لیا کر۔“ میں نے کہا: حضرت داؤد ؑ کے روزے کیسے تھے؟ آپ نے فرمایا: ”نصف زمانہ۔ (یعنی ایک دن روزہ ایک دن ناغہ)۔“
تشریح:
(1) ”تجھ پر حق ہے۔“ لہٰذا ہر حق والے کو اس کا حق دے۔ آنکھ کا حق نیند، جسم کا حق آرام و خوراک، بیوی کا حق اس کے ساتھ شب بسری، مہمان کا حق مہمان نوازی اور اس کے ساتھ مل کر کھانا، دوست کا حق اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اور کھانا وغیرہ ہے۔ (2) ”تیری عمر لمبی ہوگی۔“ اور بڑی عمر میں زیادہ عبادت کو قائم نہ رکھ سکے گا، لہٰذا اتنی عبادت شروع کر جسے قائم رکھ سکے۔ مگر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ جوانی اور عبادت کے جوش میں سمجھ نہ سکے اور آخر عمرمیں تنگ ہوئے جسے وہ سختی ڈالنے سے تعبیر فرما رہے تھے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه) .
إسناده: حدثنا الحسن بن علي: ثنا عبد الرزاق: ثنا معمر عن الزهري عن
ابن المسيب وأبي سلمة عن عبد الله بن عمرو بن العاص.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث في "مصنف عبد الرزاق " (4/294/7862) ... بإسناده ومتنه.
وعنه: أخرجه أحمد أيضاً (2/187- 188) : ثنا عبد الرزاق... به.
وأخرجه البخاري (4/178- 179) ، ومسلم (3/162) ، والنسائي (1/325)
من طرق أخرى عن الزهري... به.
وكذلك أخرجه الطحاوي (1/342) .
وأخرجه هو، ومسلم والنسائي، وابن خزيمة (2110) ، والبيهقي (4/299) ،
وأحمد (2/200) من طرق أخرى عن أبي سلمة وحده... نحوه، يزيد بعضهم
على بعض.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2392
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2390
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2393
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
یہاں سند میں کسی اختلاف کا بیان مقصود نہیں بلکہ مقصود یہ ہے کہ روایانِ حدیث میں بعض الفاظ کے بیان میں کچھ اختلاف ہے، جیسے بواسطہ مجاہد مروی روایات میں ایک دن روزہ رکھنا اور دوسرے دن چھوڑنے کو افضل الصیام کہا گیا، ابو سلمہ کے طریق سے منقول روایت میں اس طرح کے روزے کو نصف الدھر کے روزے قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ ابن المسیب اور ابو سلمہ کی روایت میں اعدل الصیام کے الفاظ منقول ہیں۔ غرض مآل ایک ہی ہے۔ متن حدیث پر اس سے کوئی زد نہیں آتی، مزید دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: 21/ 303)
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ میرے حجرے میں تشریف لائے اور فرمانے لگے: ”کیا مجھے یہ بتایا نہیں گیا کہ تو ساری رات نماز پڑھتا رہتا ہے اور ہر دن روزہ رکھتا ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”ایسے نہ کر۔ سو بھی اور قیام بھی کر۔ روزہ بھی رکھ اور ناغہ بھی کر۔ یقینا تیری آنکھ کا تجھ پر حق ہے، تیرے جسم کا تجھ پر حق ہے، تیری بیوی کا تجھ پر حق ہے، تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے دوست کا بھی تجھ پر حق ہے۔ امید ہے تیری عمر لمبی ہوگی، لہٰذا تجھے یہ کافی ہے کہ ہر مہینے سے تین روزے رکھ لیا کر۔ یہ (ثواب کے لحاظ سے) زمانے بھر کے روزوں کے برابر ہو جائیں گے کیونکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گنا ہے۔ میں نے عرض کیا: میں زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ میں نے اپنے آپ پر سختی کی تو مجھ پر سختی ڈال دی گئی۔ آپ نے فرمایا: ”ہر ہفتے میں تین روزے رکھ لیا کر۔“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اس طرح میں نے اپنے آپ پر سختی کی تو مجھ پر سختی ڈال دی گئی۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے نبی حضرت داؤد ؑ کی طرح روزہ رکھ لیا کر۔“ میں نے کہا: حضرت داؤد ؑ کے روزے کیسے تھے؟ آپ نے فرمایا: ”نصف زمانہ۔ (یعنی ایک دن روزہ ایک دن ناغہ)۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”تجھ پر حق ہے۔“ لہٰذا ہر حق والے کو اس کا حق دے۔ آنکھ کا حق نیند، جسم کا حق آرام و خوراک، بیوی کا حق اس کے ساتھ شب بسری، مہمان کا حق مہمان نوازی اور اس کے ساتھ مل کر کھانا، دوست کا حق اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اور کھانا وغیرہ ہے۔ (2) ”تیری عمر لمبی ہوگی۔“ اور بڑی عمر میں زیادہ عبادت کو قائم نہ رکھ سکے گا، لہٰذا اتنی عبادت شروع کر جسے قائم رکھ سکے۔ مگر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ جوانی اور عبادت کے جوش میں سمجھ نہ سکے اور آخر عمرمیں تنگ ہوئے جسے وہ سختی ڈالنے سے تعبیر فرما رہے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ میرے حجرے میں داخل ہوئے اور فرمایا: ”کیا مجھے یہ خبر نہیں ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو اور دن میں روزہ رکھتے ہو؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، ہاں ایسا ہی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تم ایسا ہرگز نہ کرو، سوؤ بھی اور قیام بھی کرو، روزہ سے بھی رہو اور کھاؤ پیو بھی، کیونکہ تمہاری آنکھ کا تم پر حق ہے، اور تمہارے بدن کا تم پر حق ہے، تمہاری بیوی کا تم پر حق ہے، تمہارے مہمان کا تم پر حق ہے، اور تمہارے دوست کا تم پر حق ہے، توقع ہے کہ تمہاری عمر لمبی ہو، تمہارے لیے بس اتنا کافی ہے کہ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو، یہی صیام الدھر ہو گا کیونکہ نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے، میں نے عرض کیا: میں اپنے اندر طاقت پاتا ہوں، تو میں نے سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی، آپ نے فرمایا: ”ہر ہفتے تین دن روزہ رکھا کرو“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو میں نے سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی، آپ نے فرمایا: ”تم اللہ کے نبی داود ؑ کے روزے رکھو“، میں نے کہا: داود ؑ کا روزہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ ایک دن افطار۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah said: "The Messenger of Allah entered my apartment and said: "I have been told that you stand all night (in prayer) and fast all day.' I said: 'Yes (I do).' He said: 'Do not do that. Sleep and stand (in prayer); fast and break your fast. For your eyes have a right over you, your body has a right over you, your body has a right over you, your wife has a right over you, your guest has a right over you, and your friend has a right over you. I hope that you will have a long life and that it will be sufficient for you to fast three days of each month. That is fasting for a lifetime, because a good deed is equal to ten like it.' I said : 'I feel able to do more.' I was strict, so I was dealt with strictly. He said: 'Fast three days each week.' I said: 'I am ableto do more thtn that; I was strict, so I was dealt with strictly. He said: 'Observe the fast of the Prophet of Allah, Dawud ؑ. I said: 'What was the fast of Dawud?' he said: 'Half of a lifetime."'