قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ فِي ذَلِكَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2391 .   أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجْرَتِي فَقَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ قَالَ بَلَى قَالَ فَلَا تَفْعَلَنَّ نَمْ وَقُمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ فَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْجَتِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِضَيْفِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِصَدِيقِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّهُ عَسَى أَنْ يَطُولَ بِكَ عُمُرٌ وَإِنَّهُ حَسْبُكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثًا فَذَلِكَ صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا قُلْتُ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ صُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ صُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام قُلْتُ وَمَا كَانَ صَوْمُ دَاوُدَ قَالَ نِصْفُ الدَّهْرِ

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: ایک دن روزہ رکھنا اورایک د ن افطار کرنااوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کی حدیث بیان کرنے والوں کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2391.   حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ میرے حجرے میں تشریف لائے اور فرمانے لگے: ”کیا مجھے یہ بتایا نہیں گیا کہ تو ساری رات نماز پڑھتا رہتا ہے اور ہر دن روزہ رکھتا ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”ایسے نہ کر۔ سو بھی اور قیام بھی کر۔ روزہ بھی رکھ اور ناغہ بھی کر۔ یقینا تیری آنکھ کا تجھ پر حق ہے، تیرے جسم کا تجھ پر حق ہے، تیری بیوی کا تجھ پر حق ہے، تیرے مہمان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیرے دوست کا بھی تجھ پر حق ہے۔ امید ہے تیری عمر لمبی ہوگی، لہٰذا تجھے یہ کافی ہے کہ ہر مہینے سے تین روزے رکھ لیا کر۔ یہ (ثواب کے لحاظ سے) زمانے بھر کے روزوں کے برابر ہو جائیں گے کیونکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گنا ہے۔ میں نے عرض کیا: میں زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ میں نے اپنے آپ پر سختی کی تو مجھ پر سختی ڈال دی گئی۔ آپ نے فرمایا: ”ہر ہفتے میں تین روزے رکھ لیا کر۔“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اس طرح میں نے اپنے آپ پر سختی کی تو مجھ پر سختی ڈال دی گئی۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے نبی حضرت داؤد ؑ کی طرح روزہ رکھ لیا کر۔“ میں نے کہا: حضرت داؤد ؑ کے روزے کیسے تھے؟ آپ نے فرمایا: ”نصف زمانہ۔ (یعنی ایک دن روزہ ایک دن ناغہ)۔“