باب: اس حدیث میں اس سے کم وبیش روزوں کا ذکر اوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓکی حدیث بیان کرنے والوں کےاختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mention of fasting more or less, and mentioning the differences reported in the narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2394.
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”ایک روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”دو دن روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تین دن روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”چار دن روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے عرض کیا: مجھے اس سے بھی زائد کی طاقت ہے۔“ آپ نے فرمایا: ”تو حضرت داؤد ؑ کے روزے رکھا کر جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل ترین روزے ہیں۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ فرماتے تھے۔“
تشریح:
”ایک روزہ رکھ۔“ اگر پورے مہینے میں ایک روزہ مراد ہے، پھر یہ کسی راوی کی غلطی ہے کیونکہ کسی دوسری روایت سے اس کی تائید نہیں ہوتی۔ اور اگر دس دن میں سے ایک دن کا روزہ مراد ہے جیسا کہ آئندہ حدیث میں ہے تو پھر یہ درست ہے کیونکہ ایک روزے کا ثواب دس کے برابر ہے اور یہی مفہوم صحیح ہے۔ سوال اور جواب کی ترتیب بھی اس کی تائید کرتی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2395
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2393
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2396
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
پیچھے بیان ہو چکا ہے کہ کسی راوی نے اس حدیث کو مختصر بیانکیا ہے اور کسی نے تفصیل کے ساتھ۔
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”ایک روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”دو دن روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تین دن روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھے اس سے زائد کی طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”چار دن روزہ رکھ لیا کر، باقی دنوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے عرض کیا: مجھے اس سے بھی زائد کی طاقت ہے۔“ آپ نے فرمایا: ”تو حضرت داؤد ؑ کے روزے رکھا کر جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل ترین روزے ہیں۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ فرماتے تھے۔“
حدیث حاشیہ:
”ایک روزہ رکھ۔“ اگر پورے مہینے میں ایک روزہ مراد ہے، پھر یہ کسی راوی کی غلطی ہے کیونکہ کسی دوسری روایت سے اس کی تائید نہیں ہوتی۔ اور اگر دس دن میں سے ایک دن کا روزہ مراد ہے جیسا کہ آئندہ حدیث میں ہے تو پھر یہ درست ہے کیونکہ ایک روزے کا ثواب دس کے برابر ہے اور یہی مفہوم صحیح ہے۔ سوال اور جواب کی ترتیب بھی اس کی تائید کرتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھ تمہیں باقی دنوں کا ثواب ملے گا۔“ انہوں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”دو دن روزہ رکھ تمہیں باقی دنوں کا اجر ملے گا“، انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”تین دن روزہ رکھو اور باقی دنوں کا ثواب ملے گا۔“ انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”چار دن روزہ رکھو اور تمہیں باقی دنوں کا بھی اجر ملے گا، انہوں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تو پھر داود ؑ کے روزے رکھو جو اللہ کے نزدیک سب سے افضل روزے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے تھے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that the Messenger of Allah (ﷺ) said to him: “Fast one day, and you will have the reward of what is left.” He said: “I am able to do more than that.” He said: “Fast two days and you will have the reward of what is left.” He said: “I am able to do more than that.” He said: “Fast three days and you will have the reward of what is left.” He said: “I am able to do more than that.” He said: “Fast four days and you will have the reward of what is left.” He said: “I am able to do more than that.” He said: “Observe the best kind of fasting before Allah, the fast of Dawud ؑ; he used to fast one day and break his fast for one day.” (Sahih)